’نیول چیف نے کہا دھماکے نہ کریں، آرمی چیف نے کہا فیصلہ وزیر اعظم کا ہوگا‘

12:14 PM, 28 May, 2021

نیا دور
مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے یوم تکبیر کے حوالے سے پارلیمنٹ میں خطاب میں 28  مئی، 1998 کو ہونے والے ایٹمی دھماکوں سے متعلق بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ نیول چیف نے نواز شریف کو کہا کہ دھماکے نہ کریں جبکہ آرمی چیف نے کہا کہ فیصلہ وزیراعظم کا ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق مشاہد حسین سید نے ایوان کو تاریخی حقائق بتاتے ہوئے کہا کہ ایٹمی دھماکے کرنے کا کریڈٹ اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو جاتا ہے۔  انہوں نے کہا کہ 11 مئی کو جب سابق وزیراعظم نواز شریف نے ایٹمی دھماکے کرنے کا فیصلہ کیا تو میں بھی اس فیصلے میں شامل تھا۔ میں وزیر اطلاعات تھا اور نواز شریف وزیراعظم تھے اور ہم اکنامک کارپوریشن کے سمٹ کے لئے کاغزستان گئے ہوئے تھے۔

اسی دوران ہم وہاں پہاڑوں پر سیر کر رہے تھے کہ ہمیں پیغامات آنا شروع ہو گئے کہ بہت ضروری بات ہے۔ 11 مئی کو ہندوستان نے نیوکلئیر ٹیسٹ کیا تھا جس کا ہمیں علم نہیں تھا۔ تاہم ہم نیچے گئے تو ایم ایس نے بتایا کہ بھارت نیو کلئیر طاقت بن گیا ہے اس نے ایٹمی دھماکے کر دئیے ہیں۔

مشاہد حسین سید نے بتایا کہ گاڑی میں بیٹھتے ہوئے میاں نواز شریف نے مجھ سے پوچھا کہ مشاہد صاحب کیا خیال ہے؟ تو میں نے جواب دیا کہ
Its now or neverُ’

مشاہد حسین سید نے نواز شریف کو مزید کہا کہ بھارت نے ہمیں بہت اچھا موقع دے دیا ہے ، ایک مسلمان ملک کو اس کے بعد یہ موقع نہیں ملے گا، انہوں نے پنجابی میں کہا کہ ’میاں صاحب کڑاکے کڑھ دیو‘، اس کے بعد میاں نواز شریف نے کہا کہ بالکل درست بات ہے لیکن ہمیں مشاورت کرنا ہوگی۔ اسی لئے انہوں نے جہانگیر کرامت کو آرڈر دیا کہ ہماری واپسی پر میٹنگ کا بندوبست کریں۔

مشاہد حسین سید نے کہا کہ واپسی پر فوج کے ساتھ بھی مشاورت ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم کہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ نے یہ کر دیا وہ کر دیا، تاہم نیو کلیئر ٹیسٹ کروانے میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردار نہیں تھا۔ تاہم  یہ پاکستان کی حکومت کا بہترین فیصلہ تھا۔ یہ فیصلہ دانشمندی، دلیری اور خوش اصلوبی سے کیا گیا۔

مشاہد حسین سید نے بتایا کہ اس وقت تین سروس چیف تھے جب میں سے نیوی چیف نے کہا کہ ہمیں نیوکلیئر ٹیسٹ نہیں کرنے چاہیئں۔ آرمی چیف نے وزیراعظم کو کہا کہ آپ فیصلہ کریں جبکہ ائیر فورس چیف نے کہا کہ ضرور کریں۔

مشاہد حسین سید نے کہا کہ نیو کلئیر ٹیسٹ ایک مکمل سیاسی فیصلہ تھا جو کہ سیاسی حکومت اور سیاسی قیادت نے کیا اور اس میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردار نہیں تھا۔
مزیدخبریں