نیا دور کے صحافی عبداللہ مہمند نے حامد میر سے سوال کیا کہ فواد چوہدری نے بی بی سی کے پروگرام ہارڈ ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی صحافی بیرون ملک پناہ لینے کے لئے خفیہ ایجنسیوں پر الزامات لگاتے ہیں تو ان کا اشارہ کس طرف ہے؟
حامد میر نے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں پتہ کہ وہ کس کی بات کر رہے ہیں تاہم جن صحافیوں پر حملے ہوئے یا تو وہ اس دنیا سے چلے گئے یا وہ ابھی تک پاکستان میں موجود ہیں یا وہ اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
حامد میر نے مزید کہا کہ مجھ پر حملہ کیا گیا لیکن میں پاکستان میں موجود ہوں، اسی طرح مطیع اللہ جان پر حملہ ہوا اور انہیں اغوا کیا گیا وہ بھی پاکستان میں موجود ہیں ، ابصار عالم پر حملہ ہوا وہ بھی پاکستان میں موجود ہیں تاہم احمد نورانی صرف پڑھنے کے لئے بیرون ملک گئے ہیں اور انہوں نے خود کہا ہے کہ میں واپس بھی آؤں گا۔
حامد میر نے کہا کہ ’ہم تو پاکستان کے عام شہری ہیں لیکن جو لوگ الزام لگا رہے ہیں ان کے جو چیف تھے جن کا نام جنرل سید پرویز مشرف ہے وہ کدھر ہیں ؟ وہ پاکستان سے چوہے کی طرح بھاگے ہیں ، بالکل اسی طرح جس طرح چوہا دم دبا کر بھاگ جاتا ہے۔ ان کے اکاؤنٹس بھی چیک کروائیں کہ انہیں پیسے کدھر سے آرہے ہیں؟ ان کا خرچہ کون چلا رہا ہے؟ ان کی کیا خدمات ہیں؟ میں بتایا ہوں کہ ان کی کیا خدمات ہیں کہ انہوں نے پاکستان کے ملٹری بیسز غیر ملکیوں طاقتوں کو فراہم کئے تھے۔ انہوں نے پاکستان کے مفادات کا سودا کیا تھا۔ وہ اصل لوگ ہیں جنہوں نے پاکستان کو بیچا، انہوں نے پاکستان کے ملٹری بیسز دشمنوں کو دئیے جس کے انعام میں آج ان کو وہاں پر پیسے بھی ملتے ہیں اور اپارٹمنٹ بھی۔
انہوں نے سوال کیا کہ پاکستان کا کون سا ایسا صحافی ہے جو پرویز مشرف کے طرح بغیر کسی نوکری کے باہر بیٹھا ہوا ہے اور اس کے اکاؤنٹس میں پیسے بھی آتے ہیں۔ لہذا پہلے آپ اپنا احتساب کریں پھر صحافیوں کے نام لیں۔
حامد میر نے فواد چوہدری کو مناظرے کا چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ میرے ساتھ کسی بھی ٹی وی چینل پر لائیو ڈیبیٹ کریں ، میں ثابت کروں گا کہ آپ پاکستان میں بیٹھ کر اسرائیل کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں، آپ انڈیا کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں، آپ امریکہ کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں ، آپ پاکستان کے بیسز غیر ملکی طاقتوں کو دیتے ہیں۔ یہ کام ایوب خان کے دور سے شروع ہوا جبکہ پرویز مشرف نے شمسی ائیر بیس امریکہ کو دیا۔
حامد میر نے کہا کہ ثبوت کے ساتھ بات کریں، ہم بھی ثبوت کے ساتھ آئیں گے ، ہمت ہے تو میرے ساتھ لائیو مناظرہ کر لیں۔