اس مارچ کے حوالے سے آگاہی مہم کافی عرصے سے جاری تھی، لیکن ملکی سطح پر طلبہ کی اس مارچ کو فیض فیسٹیول کے دوران وائرل ہونے والی ایک ویڈیو کے بعد پذیرائی ملی۔
طلبہ یکجہتی مارچ کے حوالے سے نیا دور سے خصوصی بات کرتے ہوئے سماجی کارکن نایاب گوہر جان کا کہنا تھا کہ ہم اکثر ٹی وی پر سنتے ہیں کہ نوجوان پاکستان کا مستقبل ہیں۔ وزیراعظم سے آرمی چیف تک، میڈیا پرسنز سے ماہرین معاشیات تک سب یہی کہتے ہیں کہ نوجوان پاکستان کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ لیکن، کیا حکمران طبقے نے نوجوانوں سے کئے وعدے پورے کیے ہیں؟
نایاب گوہر جان کا کہنا تھا کہ ایک وعدہ تو یہ تھا کہ ملک میں نظام تعلیم کو بہتر کیا جائے گا اور مسائل کو حل کیا جائے گا۔ لیکن، گذشتہ 15 مہینوں میں ہائر ایجوکیشن کی صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔ اب اس تمام تر صورتحال اور نظام تعلیم کے لئے حکومت کی ناقص پالیسیوں کے خلاف جب طالبعلموں نے ایک احتجاجی مارچ کا اعلان کیا ہے تو اُن پر بے بنیاد الزامات کی بمباری کر دی گئی ہے۔ یہاں تک کہ طلبہ کے اس احتجاجی مارچ کے ایک منتظم کی ڈگری تک معطل کر دی گئی ہے۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ ایسے میں یہ نوجوان اس ملکی ترقی کا انجن کیسے بن سکتے ہیں؟ جب ہم ان سے آزادی اظہار رائے، آزادنہ نقل و حرکت اور سوچنے کا حق چھین لیں گے۔
سماجی کارکن نایاب گوہر جان کا مزید کہنا تھا کہ اگر آپ ان الزامات کا جائزہ لیں تو پتا چلتا ہے کہ ان کی نا تو کوئی وجہ ہے اور نا کوئی بنیاد یا دلیل ہے۔ پہلا الزام جو ان پر لگا وہ فیض فیسٹیول کی ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد لگا، جس میں کہا گیا کہ یہ طلبہ ایلیٹ کلاس سے تعلق رکھتے ہیں، یہ 'برگر بچے' ہیں۔
یاد رہے کہ ان الزامات کے جواب میں طلبہ یکجہتی مارچ کے منتظمین نے واضح کیا تھا کہ ان میں سے زیادہ تر طلبہ کا تعلق سرکاری جامعات سے ہے اور ان کی مسئلے بھی بنیادی سطح کے ہیں، جیسا کہ ہائر ایجوکیشن کے بجٹ میں کمی کے بعد تعلیمی اخراجات پہنچ سے باہر ہونا۔
نایاب گوہر کا کہنا تھا کہ اگر کچھ طلبہ جو معاشرے کے دوسرے طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، ان کی حمایت کر رہے ہیں تو اس میں غلط کیا ہے؟ احتجاج کا حق صرف طلبہ کے ایک گروہ تک محدود نہیں ہے۔
نیا دور سے بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان طلبہ پر لگنے والا دوسرا الزام دلچسپ ہے کہ کچھ بیرونی طاقتیں ان طلبہ کو اپنے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کر رہی ہیں۔
نایاب گوہر نے سوال اٹھایا کہ پاکستان میں طلبہ ہاسٹلز کی سہولیات بہتر ہونے سے، ایچ ای سی کا بجٹ بڑھنے سے اور تعلیمی معیار بہتر ہونے سے کس بیرونی طاقت کا فائدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں معیار تعلیم بہتر کرنے سے صرف ایک طاقت کا فائدہ ہوگا اور وہ پاکستان ہے۔ اس لئے جب آپ اگلی بار اس بات پر افسوس کریں کے ملک کہ ذہین اور قابل لوگ ہجرت کر گئے تو یہ مت بھولیے گا کہ جب کچھ طلبہ نے نظام بدلنے کے لئے آواز بلند کی تھی تو ہم اُن کی حمایت کرنے میں ناکام ہوئے تھے۔
نایاب گوہر جان نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ آپ 29 نومبر کو طلبہ یکجہتی مارچ میں ان طلبہ کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور اگر ممکن ہو تو اپنی 'لیڈر جیکٹ' ہمراہ لائیں۔
یاد رہے کہ طلبہ نے ملک بھر میں یکساں نظام تعلیم اور طلبہ یونینز کی بحالی کے لئے 29 نومبر کو طلبہ یکجہتی مارچ کا اعلان کر رکھا ہے۔