سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے ن لیگی رہنما مفتاح اسماعیل نے اپنا آرٹیکل شیئر کرتے ہوئےلکھا کہ مجھے نہیں معلوم کہ ڈالر کی بہترین شرح کیا ہے۔ صرف مارکیٹ اس کا تعین کر سکتی ہے۔ گزشتہ سال درآمدات 80 بلین ڈالر اور برآمدات 31 بلین ڈالر تھیں اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو مشورہ دیا ان کی نمبر ون ترجیح یہ نہیں ہونی چاہیے کہ درآمدات کو آسان اور برآمدات کو مشکل بنایا جائے۔ یہ ایک بہترین کرنسی کی پہچان ہے۔
سابق وزیرخزانہ نے اپنے آرٹیکل میں بتایاکہ دسمبر کے بانڈز کی ادائیگی کے بعد بھی ملک کے ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ ختم نہیں ہوگا اور تحریک انصاف حکومت کی جانب سے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے معاہدے پر عمل نہ کرنے سے ڈیفالٹ کا رسک بڑھا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے آئی ایم ایف معاہدے پر عمل نہ کرنے سے معیشت کو مشکلات پیش آئیں تاہم ہم نے آئی ایم ایف سے دوبارہ معاہدہ کیا جس کے باعث مشکل فیصلے کرنا پڑے۔ آج اوپن مارکیٹ اور انٹربینک میں ڈالر کے ریٹ میں بڑا فرق ہے اور اسٹیٹ بینک غیر رسمی طور پر ایکسچینج ریٹ پر بینکوں کی رہنمائی کر رہا ہے۔2013 سے 2018 کے دوران برآمدات میں 38 فیصد کمی ہوئی اور 38 فیصد برآمدات میں کمی سے دوسرا بڑا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہوا۔
مفتاح اسماعیل نے موجودہ اتحادی حکومت کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس غلطی کی کوئی گنجائش نہیں جبکہ مارکیٹوں اور قرض دہندگان کو یقین دلانے کے لیے ٹھوس اقدامات کی فوری ضرورت ہے۔ قومی مفاد کو سیاسی مفاد پر ترجیح دینی چاہیے۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے درست قدم نہ اٹھائے تو انہیں پی ٹی آئی پر تنقید کرنے کا کوئی حق نہیں۔