'پی ٹی آئی کے علاوہ تمام سٹیک ہولڈرز 8 فروری کو انتخابات کرانے کے لیے تیار ہیں'

مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ چونکہ پی ٹی آئی کو شکست نظر آرہی ہے اسی لیے پی ٹی آئی کا پروپیگنڈا سیل ملک میں انتخابات کے حوالےسے ابہام پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔  اگر انتخابات ستمبر تک ملتوی ہوئے تو اس کا فائدہ صرف پی ٹی آئی کو ہوگا۔ اسٹیبلشمنٹ یا کسی اور سیاسی جماعت کو نہیں ہوگا۔ پی ٹی آئی کے حامیوں کی خواہش ہے کہ اب ملک میں الیکشن التوا کا شکار ہوں۔  

02:31 PM, 28 Nov, 2023

نیا دور

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے علاوہ تمام سیاسی جماعتیں، اسٹیبلشمنٹ اور الیکشن کمیشن آف پاکستان ( ای سی پی) 8 فروری کو عام انتخابات کرانے کے لیے تیار ہیں۔ عام انتخابات 8 فروری کو ہی ہوں گے۔

نیا دور ٹی وی پر ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا کہ پی ٹی آئی کا پروپیگنڈا سیل انتخابات کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال پیدا کرنا چاہتا ہے کیونکہ پارٹی کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے کوئی امیدوار نہیں ہے۔ اسٹیبلشمنٹ ملک میں الیکشن روکنا نہیں چاہتی۔ پی ٹی آئی کے علاوہ  پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، جے یو آئی ایف اور ایم کیو ایم سمیت تمام سیاسی جماعتیں الیکشن کے لیے تیار ہیں۔

مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ چونکہ پی ٹی آئی کو شکست نظر آرہی ہے اسی لیے پی ٹی آئی کا پروپیگنڈا سیل ملک میں انتخابات کے حوالےسے ابہام پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔  اگر انتخابات ستمبر تک ملتوی ہوئے تو اس کا فائدہ صرف پی ٹی آئی کو ہوگا۔ اسٹیبلشمنٹ یا کسی اور سیاسی جماعت کو نہیں ہوگا۔ پی ٹی آئی کے حامیوں کی خواہش ہے کہ اب ملک میں الیکشن التوا کا شکار ہوں۔  

تجزیہ کار نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو ’بلے‘ کے نشان کی حفاظت کے لیے پارٹی کا نیا چیئرمین مقرر کرنا ہوگا کیونکہ اگر پی ٹی آئی وقت کے اندر انٹرا پارٹی الیکشن کرانے میں ناکام رہی تو پارٹی کا ’بلے‘ کا نشان ختم ہو جائے گا۔ یہ فیصلہ الیکشن کمیشن نے نہیں عمران خان نے کرنا ہے کہ کیا پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کروائے گی۔ اپنی ہمشیرہ علیمہ خان کو، عمر ایوب کو چیئرمین بنا لیں یا پھر شیر افضل مروت کو سینئر نائب صدر بنایا ہے انہی کو چیئرمین بنا لیں۔

سابق وزیر اعظم کے مشیر شہزاد اکبر پر مبینہ تیزاب گردی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تعلقات کو غیر مستحکم کرنے کے مقصد سے ملک کو بدنام کرنا پی ٹی آئی کا حربہ تھا جو کہ ناکام ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر  کی عمران خان کے بروکر جتنی حیثیت تھی۔ پیسے بنائے اور باہر چلے گئے۔ اسٹیبلشمنٹ کو بھی علم ہے کہ اب یہ واپس نہیں آئے گا۔ کوئی اہم شخصیت نہیں جسے نشانہ بنایا جا سکے۔ 

سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی گاڑی کے اڈیالہ جیل کے باہر مظاہرین کے گھیراؤ کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے سہروردی نے کہا کہ پی ٹی آئی کو مکافات عمل کا سامنا ہے جیسا کہ ماضی میں پارٹی کارکنان اسی طرز پر برطانیہ میں نواز شریف کی رہائش گاہ کا گھیراؤ کیا کرتے تھے۔

مزیدخبریں