1973 کے آئین کے ذریعے پاکستان کی تمام اکائیوں کو متحد رکھا جا سکتا ہے۔ 1973 جیسا متفقہ آئین دوبارہ نہیں بن سکتا، ہمیں اس آئین کے تحفظ اور اس میں مزید بہتری کے لیے مل کر بیٹھنا ہو گا۔ مستحکم آئین ہی جمہوری و معاشی استحکام کی ضمانت ہے۔ یہ کہنا ہے رہنما پیپلز پارٹی اور سابق گورنر خیبر پختونخوا بیرسٹر مسعود کوثر کا۔
سوشل میڈیا پروگریسو فورم کی جانب سے 'پاکستان کے سوشل کانٹریکٹ میں تبدیلی یا تشکیل نو' کے عنوان سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابق ٹوئٹر) پر اسپیس منعقد کی گئی۔ اسپیس میں پاکستان سمیت یورپ، امریکہ، کینیڈا اور دیگر ممالک میں مقیم پاکستانی، آئینی ماہرین، ہیومن رائٹس ایکٹوسٹس اور سیاسی و سماجی رہنماؤں نے کثیر تعداد میں براہ راست شرکت کی۔ سابق گورنر خیبر پختونخوا اور سینیئر رہنما پاکستان پیپلز پارٹی بیرسٹر مسعود کوثر بطور مرکزی مقرر شریک ہوئے۔ بیرسٹر مسعود کوثر نے 1973 کے آئین کی تشکیل اور ماضی میں آمروں کے مسلط کردہ آئین پر تفصیل سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
اس موقع پر شرکا نے 1973 کے آئین کی اہمیت اور مستقبل کے بارے میں مختلف سوالات کیے۔ بیرسٹر مسعود کوثر نے تمام سوالات کے انتہائی تحمل سے مدلل جوابات دیے۔
سوشل میڈیا اسپیس کے شرکا سے خطاب میں بیرسٹر مسعود کوثر نے 18 ویں آئینی ترمیم کو انقلابی اقدام قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم پر مکمل عمل کرنے سے عوام کے احساس محرومی کو بہت حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے صدر آصف علی زرداری کے بطور صدر اپنے تمام تر اختیارات سے دست برداری کے اقدام کو انقلابی قرار دیا۔ بیرسٹر مسعود کوثر کا کہنا تھا کہ 1973 میں قائد عوام نے قوم کو متفقہ آئین دیا۔ ایسا متفقہ آئین اب دوبارہ تشکیل نہیں پا سکتا۔ ہمیں اسی آئین کے تحفظ اور اس میں مزید بہتری کے لیے مل کر بیٹھنا ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نوجوانوں کو ابتدا ہی سے آئین کی اہمیت کے بارے میں آگاہی فراہم کرنی ہو گی۔
انہوں نے ' سوشل میڈیا پروگریسو فورم' کے منتظمین بالخصوص اسجد بخاری، سید طاہر عباس بخاری، علی ڈار، قِندیل، سیف اللہ سیفی اور دیگر ممبران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر اس طرح کے سنجیدہ مذاکرات کی اشد ضرورت ہے۔ اس طرح کے فورمز کے ذریعے نوجوانوں کی تربیت سمیت لوگوں میں مہذب ڈائیلاگ کی ضرورت اور اہمیت کو بہتر طریقے سے اجاگر کیا جا سکتا ہے۔