عام طور پر فوت ہو جانے والے شخص کے خلاف کیس خارج کر دیا جاتا ہے مگر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی قانون سے متعلق اپروچ بہت مختلف ہے، وہ قوم کا درد رکھتے ہیں۔ جنرل مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کے فیصلے کے خلاف اپیل دو سابق چیف جسٹسز نے سماعت کے لیے مقرر ہی نہیں کی۔ چیف جسٹس اس پر فیصلہ ضرور دیں گے جس کی اگرچہ اطلاقی اہمیت ویسی نہیں ہو گی تاہم یہ فیصلہ بہت معنی خیز ہو گا۔ یہ کہنا ہے بیرسٹر اویس بابر کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں جاوید فاروقی نے کہا پچھلی دو تین دہائیوں کے دوران عدالتوں میں مصلحت پسندی جاری رہی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس اطہر من اللہ کے آج کے ریمارکس حیران کن ہیں۔ 9 مئی کا واقعہ اگرچہ بہت سنگین تھا مگر جس طرح ریاست اسے لے کر چل رہی ہے اس سے کیس کمزور ہو رہا ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں عدلیہ جس طرح سرگرم ہے اس کی موجودگی میں الیکشن کا التوا ممکن نظر نہیں آتا۔ سپریم کورٹ جنرل مشرف کی ایمرجنسی کو ہضم کرنے کو تیار نہیں تو پھر الیکشن ملتوی کروانے کا راستہ کیسے دے گی۔
اویس بابر کا کہنا تھا چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا تھا 8 فروری کی تاریخ پتھر پر لکیر ہے، اس لیے الیکشن وقت پر ہوں گے۔
میزبان مبشر بخاری تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔