5 رکنی لارجر بینچ کے 42 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کوئی اختلافی نوٹ شامل نہیں ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہےکہ ہائیکورٹس میں تعیناتیاں چیف جسٹس اور ججزکا انتظامی اور ایگزیکٹو اختیار ہے۔
ججزصاحبان کے انتظامی احکامات انفرادی طورپر نہیں بلکہ بطور ادارہ تصور کیے جائیں گے اور ججز صاحبان کے انتظامی احکامات کی تعریف آئین کے آرٹیکل192 میں کی گئی ہے۔
واضح رہےکہ سپریم کورٹ 2010 میں ہائیکورٹ میں کی گئی تعیناتیوں کو غیرقانونی قرار دے چکی ہے اور چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے مقدمے کی سماعت کی تھی