جب مجسٹریٹ بلال منیر وڑائچ نے فیصلہ سنایا تو پلیٹ فارم ٹورزم کے سی ای او یمن یمنوگلو، سیمل سینوکاک اور کمپنی کے سابق منیجر طاہر مبین عدالت میں موجود تھے۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے مسٹر یمینوگلو نے کہا کہ وہ پر امید ہیں کہ انہیں پاکستان کی عدالتوں سے انصاف ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے سے ثابت ہوا کہ شہباز گل کے کمپنی افسران کے خلاف لگائے گئے تمام الزامات جھوٹے ہیں اور انہوں نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے لاہور کے تھانہ اسلام پورہ میں ایف آئی آر درج کراتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ ترک کمپنی کے اہلکاروں نے کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی اجازت کے بغیر ان کے خلاف ہتک عزت کی شکایت صرف انہیں بدنام کرنے کے لیے درج کرائی ہے۔
مجسٹریٹ نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا کہ ’’میرا خیال ہے کہ سزا سنائے جانے کا کوئی امکان نہیں ہے اور نہ ہی ریکارڈ پر کوئی ثبوت دستیاب ہے کہ ملزمین کو مقدمے کی بنیاد پر چارج شیٹ کیا جائے۔‘‘
26 ستمبر 2020 کو شہباز گل نے ایک نجی ٹیلی ویژن چینل پر پلیٹ فارم ٹورزم کے خلاف بیان دیا تھا، جس میں میٹرو بس سروس چلانے کے حوالے سے کمپنی پر الزامات لگائے تھے۔
بعد ازاں نجی کمپنی نے وکیل میاں علی اشفاق کی وساطت سے شہباز گل کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کر تھا جس میں آج سیشن کورٹ لاہور نے وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے ہیں۔ درخواست گزار کمپنی کا کہنا تھا کہ شہباز گل نے نجی ٹی وی پروگرام میں کمپنی پر جھوٹے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے جبکہ ملزم کے الزام سے کمپنی کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔
سیشن کورٹ نے شہباز گل کی عدم پیشی پر قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ عدالت نے حکم دیا کہ شہباز گل یکم نومبر کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوں۔ عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ شہباز گل 30 ہزار کے ضمانتی مچلکے جمع کروائیں۔عدالت کی جانب سے شہباز گل کے وارنٹ گرفتاری عدالت میں عدم پیشی کے باعث جاری کیے گئے۔
شہباز گل کی جانب سے بغیر ثبوتوں کے بیان بازی اور بے بنیاد الزامات نے سرمایہ کاروں کیلئے ایک منفی ماحول پیدا کر دیا ہے جو کہ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کا سبب بن سکتا ہے۔ان کا عمل سیاسی انتقام کے مترادف ہے۔