پولیس کے مطابق دھماکا خیز مواد موٹرسائیکل میں نصب تھا جو مولانا محمد حنیف کے دفتر کے باہر کھڑی تھی، مولانا محمد حنیف کے دفتر سے باہر نکلتے ہی دھماکا ہو گیا۔
دھماکے کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق اور جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا محمد حنیف سمیت 8 افراد زخمی ہوئے جنہیں مقامی اسپتال منتقل کیا گیا۔
مولانا محمد حنیف کو زخمی حالت میں کوئٹہ منتقل کیا جارہا تھا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ مولانا محمد حنیف جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل تھے۔
پولیس کے مطابق دھماکا اس قدر شدید تھا کہ متعدد گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور ایک گاڑی میں آگ بھی لگ گئی۔
دوسری طرف وزیر داخلہ اعجاز احمد شاہ نے چمن دھماکے کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر بے حد افسوس ہے۔
اعجازشاہ کا کہنا تھا کہ جاں بحق افراد اور انکے لواحقین کے لئے دعا گو ہیں- حملے میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے عزم و حوصلے کو پست کرنے کی یہ انتہائی بزدلانہ کوشش تھی، ملک دشمن عناصر اس بات سے خوف زندہ ہیں کہ چمن میں معمول زندگی بحال اور بہتری کی طرف جا رہے ہیں-
ان کا کہنا تھا کہ ہم تجارت سے لے کر بارڈر سکیورٹی پر ہونے والا کام جاری رکھنے کو یقینی بنائیں گے اور اس قسم کے بزدلانہ اقدام کو اپنے بلوچستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بننے والی ہر سازش کا ڈٹ کے مقابلہ کریں گے۔
یہ واقعہ ملک میں امن کے خلاف گہری سازش ہے: مولانا فضل الرحمان
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے پارٹی رہنما مولانا محمد حنیف کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ چمن میں بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہیں، مولانا محمد حنیف کی شہادت کادلی دکھ ہوا ہے، وہ مخلص رہنما تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ ملک میں امن کے خلاف گہری سازش ہے۔