سرتاج عزیز نے بتایا کہ اس کیمٹی نے اپنی سفارشات پیش کیں بالآخراس عمل کا اختتام ایک نئے گورنمنٹ آف گلگت بلتستان آرڈدر 2018 سے ہوا جسے مئی 2018 میں جاری کر دیا گیا۔ تاہم گلگت کو باقاعدہ صوبہ بنانے کے کچھ بقیہ اور اہم امور مسلم لیگ ن کے دور حکومت ختم ہونے کے باعث مکمل نہ ہو سکے۔
سرتاج عزیز کے مطابق موجودہ حکومت نے اس پر کوئی پیش رفت نہیں کی مگر جیسے ہی گلگت کے انتخابات کا وقت پہنچا تو حکومتی ایوانوں میں سے کسی نے شوشا چھوڑدیا کہ اگر گلگت کو مکمل صوبہ بنانے کا اعلان کر دیا جائے تو موجودہ حکومت کو انتخابات میں اس کا بے حد فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ اسی امید کے ساتھ موجودہ حکومت نے آرمی چیف کو تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماوں کا اجلاس بلا کر انہیں راضی کرنے کی درخواست کی۔ آرمی چیف سے ملاقات میں دونوں بڑی اپوزیشن جماعتوں نے گلگت کو آئینی صوبہ بنانے کی حمایت کی۔ تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا گیا کہ با ضابطہ صوبہ بنانے سے قبل مطلوبہ قانون سازی15 نومبر کو ہونے والے انتخابات کے بعد کی جائے۔
اس کالم پر تبصرہ کرتے ہوئے معروف صحافی اور ڈان نیوز کے سابقہ ایڈیٹر سیرل المیڈا کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی آرمی چیف سے ملاقات خود تحریک انصاف کو فائدہ پہچانے کیلئے تھی جسے سرتاج عزیز نے بہت اچھے اندازمیں بیان کیا۔
https://twitter.com/cyalm/status/1310377698204831744
واضح رہے کہ 20 ستمبر کو ہونے والی پارٹیز کانفرنس کے بعد وفاقی وزیر شیخ رشید نے دعوی کیا تھا کہ اپوزیشن اراکین آرمی چیف سے ملاقات بھی کرتے ہیں اور ان کے خلاف بیانات بھی دیتے ہیں۔ تاہم سرتاج عزیز کے اس مضمون سے اخذ کیا جاسکتا ہے کہ یہ ملاقات آرمی چیف کی حکومت کو مدد فراہم کرنے کیلئے طے کی گئی تھی۔