جس وقت یہ زمین خریدی گئی اس وقت مقامی لوگوں کو معلوم نہیں تھا کہ اس علاقے میں تھل گریٹر کینال کے نام سے ایک نہر آ رہی ہے۔ جیسے ہی ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے کینال کے اس منصوبے کی سپورٹ کا اعلان کیا تو یہ زمین خرید لی گئی۔ اس کی خرید بد نیتی پر مبنی ہے۔ خریدنے والوں کو اندازہ تھا کہ تھل گریٹر کینال کے بعد ان زمینوں کی قیمت بہت بڑھ جانی ہے اس لئے فوراً یہ زمینیں خرید لی گئیں۔ جس وقت یہ سودا طے پایا اس وقت پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار تھے اور انہوں نے زمین کی خریداری میں اہم کردار ادا کیا۔
اس میں سے 500 کنال زمین مقامی لوگوں سے زبردستی خریدی گئی جس کے خلاف اب لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ خریدی گئی زمین کا انتقال دو قسطوں میں ہوا۔ پہلی قسط میں 3261 کنال زمین عظمیٰ خان اور ان کے شوہر احد مجید برکی کے نام منتقل ہوئی۔ یہ چھ سات مختلف لوگوں سے خریدی گئی جن کے بارے میں کچھ معلوم نہیں کہ ان کے پاس یہ زمین کب آئی تھی۔
دسمبر 2021 میں 2200 کنال خریدی گئی جس کا انتقال مارچ 2022 میں ہوا۔ اب پاکستان تحریک انصاف کی مقامی انتظامیہ اس زمین پر قبضہ لینے کی کوشش کر رہی ہے اور اس پر زور شور سے کام جاری ہے۔
اس معاملے پر پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والی رکن پنجاب اسمبلی حنا پروز بٹ نے پنجاب اسمبلی میں ایک قرارداد جمع کروائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان اور عثمان بزدار نے اس خرید و فروخت میں اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ہے اس لئے چیئرمین نیب سے یہ مطالبہ کیا جاتا ہے کہ اس کا نوٹس لیں کیونکہ اس میں 50 کروڑ روپے سے زیادہ کی خردبرد ہوئی ہے۔