امریکی حکام نے بھارتی اخبار ’’انڈین ایکسپریس‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے، جس وقت ہمیں یہ اطلاع فراہم کی گئی کہ 27 فروری کو پاکستان نے ایف 16 طیارے استعمال کیے تھے تو ہم نے بھارتی حکام کو آگاہ کر دیا تھا کہ ہم اس حوالے سے کسی بھی قسم کی معلومات شیئر نہیں کریں گے کیوں کہ یہ پاکستان اور امریکہ کے دو طرفہ تعلقات کا معاملہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رابرٹ فسک: بھارت اور پاکستان کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی میں اسرائیل کا کردار
انہوں نے کہا، اگر کل کو کوئی بھی ملک ہم سے انڈین فورسز کے زیراستعمال سی 130 یا سی 17 طیاروں کے بارے میں معلومات طلب کرتا ہے تو ہمارا جواب مختلف نہیں ہو گا کیوں کہ یہ بھارت اور امریکہ کے دوطرفہ تعلقات کا معاملہ ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی فضائیہ نے مارچ میں امریکہ سے باضابطہ طور پر یہ شکایت کی تھی کہ پاکستان نے ایف 16 طیاروں کی خریداری کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انہیں بھارت کے خلاف استعمال کیا جس کے لیے ثبوت کے طور پر امریکی ساختہ ایف 16 طیاروں سے فائر کیے جانے والے میزائل کے ٹکرے بھی دکھائے گئے تھے۔
دوسری جانب پاکستان نے بھارتی دعوئوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کارروائی میں ایف 16 طیارے کا استعمال نہیں ہوا۔ پاکستان نے بھارت کے اس دعوے کو بھی مسترد کیا جس میں کہا گیا تھا کہ انڈین فضائیہ نے پاکستانی ایف 16 طیارہ مار گرایا ہے بلکہ ان دعوئوں کو مکمل طور پر بے سروپا قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: فضائی حملہ، انڈیا کا شواہد فراہم کرنے سے انکار
یاد رہے کہ پاکستان نے ایک بھارتی طیارے کو گرا کر اس کے پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن ورتھامان کو حراست میں لے لیا تھا جنہیں بعدازاں یکم مارچ کو جذبہ خیر سگالی کے تحت بھارتی حکام کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
امریکی جریدے ’’فارن پالیسی‘‘ نے حال ہی میں ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی حکام کے اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان کے ایف 16 طیاروں میں سے ایک بھی کم نہیں ہے اور تمام طیارے موجود ہیں جس سے ان بھارتی دعوئوں کی نفی ہوئی ہے جن میں کہا جا رہا تھا کہ انڈین فضائیہ نے آزاد کشمیرمیں پاکستانی ایف 16 طیارے کو مار گرایا تھا۔