تفصیلات کے مطابق غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف مختلف سنگین دفعات کے تحت مقدمہ نمبر 230 درج کیا گیا ہے۔ گرفتار پولیس اہلکاروں پر منشیات فروشوں کی مدد کا الزام ہے۔
ایس ایچ او سٹی پتوکی انسپکٹر ملک طارق نے دیگر اہلکاروں کے ساتھ مل کر کروڑوں روپے مالیت کی 10 کلو سے زائد ہیروئن منشیات فروشوں سے پکڑی اور انہیں گرفتار کر لیا۔ بعدازاں ایس ایچ او کی ملی بھگت سے ملزمان سے ساز باز کر کے لیبارٹری میں اصل ہیروئن کی بجائے فیک پاوڈر بھیج دیا گیا تاکہ منشیات فرشوں کو تحفظ مل سکے۔
خفیہ اطلاع ملنے پر ڈی پی او قصور نے فوری طور پر سنیئر افسران پر مشتمل انکوائری کمیٹی بنائی، جس میں ایس ایچ او انسپکٹر ملک طارق، تفتیشی افسران سمیت 6 اہلکار ملوث پائے گئے، جن کے خلاف فوری ایکشن لیتے ہوئے مقدمہ درج کر کے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ڈی پی او زاہد مروت خان کے مطابق ایسے واقعات ایماندار پولیس افسران اور اہلکاروں کے لیے بدنامی کا باعث بنتے ہیں جو اس وقت کرونا کی وبا میں جنگ لڑ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک طارق اور ان جیسے کرپٹ پولیس افسران کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہو گی، پولیس عوام کے جان و مال کی حفاظت پر مامور ہے، پولیس کے اندر کرپٹ عناصر کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔