ادارے نے اپنی جاری شدہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ ادارے نے ملک کے سات شہروں سے منرل واٹر کے 61 نمونے حاصل کئے اور ان کے معائنے کے لئے تحقیق کی، جس کے بعد معلوم ہوا کہ سات منرل واٹر کا پانی صحت کے لئے مضر ہے۔ کیونکہ ان میں ایسے اجزء پائے گئے ہیں جن سے انسانی صحت مسائل کا شکار ہوسکتی ہے۔
ادارے نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ ملک کے 7 شہروں ٹنڈوجام، فیصل آباد، سیالکوٹ، مظفر آباد، ملتان، کراچی اور دارلخلافہ اسلام آباد سے پانی کے نمونے حاصل کئے گئے تاکہ ان کے معیار کی جانچ پڑتال کی جاسکے۔
تحقیقاتی ادارے نے اپنے رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ ملک میں دن بدن زیر زمین پانی خراب ہوتا جارہا ہے جس کہ اثرات ہماری صحت عامہ پر ہورہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں سالانہ 45 فیصد بچوں کی ہلاکت Diarrhea جبکہ 60فیصد لوگ غیر معیاری پانی استعمال کرنے کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں جبکہ اس کے ساتھ عالمی ادارہ صحت نےبھی واضح کیا کہ پاکستان میں 25 سے 30 فیصد بیماریوں کا تعلق نظام انہضام سے ہے۔
ادارے نے ملک میں منرل واٹر کے بڑھتے ہوئے کاروبار پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ مختلف وجوہات کی وجہ سے لوگوں نے بوٹلڈ واٹر یعنی بوتلوں میں بند صاف پانی کا استعمال شروع کیا مگر ضروری نہیں کہ بتائے جانے والے بوٹلڈ واٹر صاف اور استعمال کے لئے محفوظ ہوں۔ کیونکہ دوران تحقیق معلوم ہوا کہ بعض عناصر مارکیٹ میں مضر صحت پانی فراہم کررہے ہیں۔
پنجاب کے شہر جھنگ میں واقع پانی کی ایک کمپنی NFS کے پانی کو ادارے نے ناقص قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پانی میں 86فیصد SODIUM پایا گیا جبکہ سوڈیم کی تعداد پچاس فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ اس لئے یہ پانی صحت کے لئے مضر ہے۔ اس کے ساتھ کراچی میں واقع پانی کی کمپنی HIBBA اور فیصل آباد میں واقع Super Natural کے پانی کو بھی صحت کے لئے ناقص اور مضر قرار دیا اور ادارے نے واضح کیا کہ پانی میں 76 اور 66 فیصد سوڈیم پایا گیا جو صحت کے قوانین کے خلاف ہے۔
ادارے نے کراچی میں واقع پانی کے منرل واٹر کے دو کمپنیوں کے مضر صحت پانی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں کمپنی Dropice اور Aqualus میں ہائیدروجن کی تعداد زیادہ ہے جن کی وجہ سے یہ پانی بھی مضر صحت ہے۔
ادارے نے پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں پانی کی دو کمپنیوں Aqua Royal اور Aqua Natural کو بھی پینے کے لئے مضر صحت قرار دیا ہے اور اپنے رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ پانی میں جراثیمی مادے موجود ہے جن کی وجہ سے پانی صحت کے لئے مضر ہے۔
ادارے نے واضح کیا ہے کہ ایسے پانی کے استعمال سے یرقان، بلند فشار خون، ٹائفائیڈ اور تیزابیت کی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ تحقیقاتی ادارے نے مزید کہا ہے کہ ملک میں تیزی سے پانی کی نئی کمپنیاں سامنے آرہی ہیں اور کچھ کمپنیاں مارکیٹ سے غائب ہورہی ہیں۔ اس لئے ملک میں تیزی سے پھیلتے ہوئے اس کاروبار کی سخت نگرانی کی ضرورت ہے۔