’اگر میں ملازمت سے زبردستی ریٹائرڈ ہو گیا تو میں صرف لاہور کی سطح پر دہلی کے وزیراعلیٰ کیجریوال جیسی سیاسی جماعت بنانا چاہتا ہوں۔ میری پارٹی افسر شاہی اور پولیس اصلاحات پر توجہ دے گی اور منحرف نوجوانوں کے لئے امید کی کرن ثابت ہوگی۔انہوں نے بتایا کہ اس جماعت کا نام ’ینگ پیٹریاٹس پارٹی‘ ہے۔ اس پارٹی کے ممبران معاشرتی اصلاحات کریں گے ،ماؤ ٹوپی پہنیں گے اور لوگوں کی خدمت کریں گے۔ جب انہوں نے نظام کے اندر رہتے ہوئے مجھے اصلاحات متعارف نہیں کرنے دیں تو میں یہ نظام کے باہر سے ہی کروں گا۔‘
سابق سی سی پی او لاہور عمرشیخ کو دوسری مرتبہ عہدے سے برطرف کردیا گیا ہے جبکہ انہیں گریڈ 21 میں اضافی آئی جی کے عہدے پر ترقی نہیں دی گئی ۔ محکمانہ قواعد و ضوابط ایسے افسر کو جبری طور پر ریٹائرمنٹ کا مشورہ دیتے ہیں جس کی مسلسل دو بار ترقی سے انکار کیا جاتا ہے۔ گزشتہ برس جب پہلی بار انہیں برطرف کیا گیا تھا ، تو انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور میڈیا پر اس فیصلے کے خلاف بھی بات کرتے ہوئے اسے پروموشن بورڈ کے کچھ ممبروں کا متعصبانہ اقدام قرار دیا تھا۔
عمر شیخ گذشتہ سال لاہور سی سی پی او کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد خبروں کی زینت بننے لگے تھے۔ پوسٹنگ کے چند ماہ کے دوران اپنے غیر ذمہ دارانہ بیانات اور رویے سے وہ بہت سارے تنازعات میں سرگرم رہے۔ شاید اسی بنا پران کی پروموشن روک دی گئی اور انہیں جبری ریٹائرڈ ہونے کا مشورہ دیا گیا۔
خیال رہے کہ سی سی پی او لاہور کا چارج سنبھالنے کے بعد ہی عمر شیخ اور آئی جی شعیب دستگیر کے مابین ایک تنازعہ کھڑا ہوگیا تھا ۔ شعیب دستگیر نے حکومت کے سامنے ان کے ساتھ کام کرنے کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا تھا جب سابق سی سی پی او نے ایک سرکاری میٹنگ کے دوران ان کے بارے میں کچھ مضحکہ خیز تبصرے کیے تھے۔ اس کے بعد آئی جی پولیس کی جگہ انعام غنی نے لے لی تو پولیس افسران کی ایک بڑی تعداد نے شعیب دستگیر کی حمایت میں ایک اعلامیے پر دستخط کیے۔
اس تنازعے کو چند روز ہی گزرے تھے کہ سانحہ موٹروے ہوا اور سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے ایک انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیان دیا کہ زیادتی کا شکار ہونے والی خاتون کو رات کو نہیں نکلنا چاہئیے تھا۔ اس کے بعد سوشل میڈیا، سیاسی و سماجی اور بین الاقوامی سطع پر ان کے اس بیان کی مذمت کی گئی انہیں شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کی برطرفی کا مطالبہ کیا گیا ۔ حکومت کے ساتھ ساتھ انہیں خود بھی ان تبصروں کے لئے معذرت پیش کرنا پڑی۔
بطور سی سی پی او عمر شیخ کے تنازعات کی کہانی یہاں ختم نہ ہوئی بلکہ ایک میٹنگ کے دوران انہوں نے سابق ایس پی سی آئی اے عاصم افتخار کی گرفتاری کا حکم بھی دے دیا اور ایک آڈیو کلپ میں یہ بھی منظر عام پر آیا کہ سابق سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے ایک ایسی خاتون کے ساتھ بدسلوکی کی جس نے اپنے شوہر کے اغوا کے خلاف ان سے رابطہ کیا تھا۔
علاوہ ازیں ایک میٹنگ کے دوران سی سی پی او لاہور نے ایک سب انسپکٹر کے ساتھ بدسلوکی کی تو وہ اس رویے کی وجہ سے مستعفی ہوگئے۔پولیس کے ذریعے گرفتار مشتبہ مجرموں کی رہائی سے متعلق یوٹیوب چینل پر عمر شیخ کے تبصرے پر لاہور ہائیکورٹ نے نوٹس بھی لیا تھا۔
تاہم سابق سی سی پی او لاہور نے ینگ پیٹریوس پارٹی کے نام سے سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔ سابق سی سی پی او عمر شیخ نے ینگ پیٹریاٹ پارٹی کا بنیادی ڈھانچہ تیار کر لیا۔ عمر شیخ نے آڈیو پیغام میں ورکرز کو مستقبل کی پلاننگ بارے آگاہ کر دیا۔