اسلام آباد میں قمر زمان کائرہ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ کل روضہ رسول پر ہونے والا واقعہ انتہائی قابل مذمت ہے، پوری قوم نے اس پر کرب محسوس کیا ہے، مقدس جگہ پر جہالت کا مظاہرہ کیا گیا، جس پر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ جہاں اونچی سانس لینا بھی منع ہے وہاں یہ نازیبا حرکت کی گئی، یہ واقعہ ویسے نہیں ہوا ، سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید اس کے پیچھے ہیں، اس کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی اور کہا گیا کل دیکھیے کیا ہوتا ہے، جہلم والا کہتا ہے ان کا گھروں سے نکلنا مشکل ہوجائے گا حالانکہ ہم نے گھر سے باہر نکل کر ہی مقدمات کا سامنا کیا ہے۔
انہوں نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی جماعت کے لیے دو سوبندے بھیجنا مشکل نہیں، ہمارے لیے شیدے ٹلی کی ٹلی بجانا مشکل نہیں، لیکن ایسے واقعات سے سیاست کسی اور طرف چلی جائے گی، مجھ پر بطور پارٹی صدر پنجاب بڑا دباؤ ہے لیکن میں نے کارکنان کو منع کیا، ہماری طرف سے پہل نہیں ہوگی لیکن کب تک صبر کریں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ میری وزارت سعودی عرب سے درخواست کرے گی کہ اس واقعے پر کارروائی کی جائے، سی سی ٹی وی کیمروں سے ملوث افراد کی شناخت کرکے پاکستان بھیجی جائے، تاکہ ان کے خلاف یہاں بھی کارروائی ہو اور مقدمات درج ہوں، کیونکہ ان کی اس حرکت سے پاکستانی عوام کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے جس سے مذہبی جذبات ابھر سکتے ہیں اور ایک دوسری طرح کی صورتحال کا سامنا ہوسکتا ہے اور ملک میں بدامنی ہوسکتی ہے۔
رانا ثنا کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنے خلاف کرپشن اسکینڈلز سے بچنے کے لیے کہتا ہے سازش ہوگئی، لوگوں کو راستہ بتارہے ہیں کہ مخالفین کے بچوں کو تنگ کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہزاد اکبر کی طرح لمبی لمبی باتیں ہم بھی کرسکتے ہیں، فرح خان کی 84کروڑ کی ایک ٹرانزیکشن ہے ، اس کے خلاف نیب نے انکوائری کا فیصلہ کیا ہے، رنگ روڈ اور گجرانوالہ منصوبوں کا کوئی حساب نہیں۔