انہوں نے ان خیالات کا اظہار نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پریس کانفرنس کرنے والوں میں احسان اللہ تحصیل چیئرمین سنٹرل کرم، آغا مزمل حسین فصیح چیئرمین اپرکرم، عنایت علی طوری، سیکرٹری انجمن حسینیہ پارا چنار اور مفتہ شاہ نواز رہنما جے یو آئی شامل تھے۔
تمام رہنماؤں کا وفاقی اور صوبائی حکومت سے مشترکہ مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مخصوص عناصر علاقے میں بدامنی پھیلا کر بھائی چارے کی فضا کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور علاقائی چپقلش کو مذہبی رنگ دے کر فرقہ واریت پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ خطے کو عدم استحکام کا شکار کرکے ترقی کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں۔ چند خاندانوں اور برادریوں کے مابین زمینی جھگڑوں کو فرقہ واریت کا رنگ دے کر پورے علاقے میں مذہبی منافرت کی آگ بھڑکانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ضلع کرم میں فاٹا یونیورسٹی قائم کرنے کا وعدہ کیا گیا جو آج تک وفا نہ ہو سکا۔ اسی طرح کئی دیگر تعلیمی منصوبے زیر التوا ہیں۔ جب فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تو فاٹا کی رائے اور امنگوں کیخلاف قومی اسمبلی کی نشتیں کم کرکے 12 کرنے کا فیصلہ کیا گیا، حالانکہ ترقیاتی عمل جاری رکھنے کیلئے قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ کیا جانا چاہیے تھا۔
قومی اسمبلی سے قومی نمائندگی کم کرنے کا کوئی اقدام قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کرم کے تینوں علاقوں سنٹرل، اپر اور لوئر کرم میں موبائل سگنلز آج کے جدید ترین دور میں بھی نہیں ہیں جس سے اہل علاقہ کو رابطے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ان علاقون میں فوری طور پر موبائل سگنلز کی فراہمی کا بندوبست کیا جائے۔
پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ کوہاٹ پارا چنار موٹروے کو جلد تعمیر کیا جائے، کرم کو سی پیک سے منسلک کیا جائے۔ منظور شدہ تعلیمی ادارے کیڈٹ کالج، فاٹا یونیورسٹی کیلئے فنڈز مختص کئے جائیں۔ این ایف سی ایوارڈ کے مطابق فاٹا کو تین فیصد حصہ پورا دیا جائے۔ پارا چنار بارڈر پر حسب وعدہ اکنامک زون بنائے جائیں اور زمینوں کے تنازعات کو حل کیا جائے تاکہ قیمتی انسانی جانوں کو بچایا جا سکے۔