ان کا کہنا تھا کہ رجیم چینج کا اختیار اسٹیبلشمنٹ کے اپنے ہاتھ میں ہے، وہ اس کو چلا رہے ہیں اور وہی اس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گئے۔ عمران خان نے اگر زیادہ دبائو بڑھانے کی کوشش کی تو وہ کسی پوائنٹ پر اس سے مزید آگے بھی جا سکتے ہیں۔ تاہم خدا نہ کرے ایسی کوئی چیز ہو، پاکستان میں آزادیاں برقرار رہنی چاہیں۔
نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں ملک کی سیاسی صورتحال اور آئندہ کے منظر نامے پر اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے رضا رومی کا کہنا تھا کہ ہمارے ادارے سسٹم کی کشتی کو ڈبونا نہیں چاہتے تھے کیونکہ ان کی طاقت اور معاشی مفادات اس سے جڑے ہوئے تھے لیکن خان صاحب فیل کپتان ثابت ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ 10 اپریل کی رات کو بھی مداخلت ہوئی تھی۔ آج بھی لاہور ہائیکورٹ نے انٹروینشن کرکے سپیکر قومی اسمبلی کو حکم دیا ہے کہ وہ ہفتے کو ہر صورت وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف لیں۔
رضا رومی کا کہنا تھا کہ رجیم چینج کا اختیار اسٹیبلشمنٹ کے اپنے ہاتھ میں ہے اور وہ اس کو چلا رہے ہیں اور وہی اس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گئے۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے اگر اسٹیبلشمنٹ پر زیادہ پریشر ڈالنے کی کوشش کی تو وہ کسی پوائنٹ پر اس سے مزید آگے بھی جا سکتے ہیں۔
پروگرام میں شریک گفتگو ڈاکٹر محمد وسیم کا کہنا تھا کہ ایک بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ پاکستان میں سیاسی فیصلے کرنے کا اختیار صرف اسٹیبلشمنٹ کے پاس ہی رہا ہے۔ اور لگتا ہے کہ آئندہ بھی رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اقتدار جانے کے بعد امریکا مخالف، الیکشن کمیشن اور اسلام کا بیانیہ پیش کرنا شروع کر دیا ہے لیکن ان کی جگہ جو حکومت اقتدار میں آئی ہے، ان کے پاس کوئی بیانیہ ہی نہیں ہے۔
ڈاکٹر محمد وسیم کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی بطور ایک ایڈمنسٹریٹر کارکردگی بہت اچھی رہی ہے لیکن ایک سیاستدان کے طور پر عوام کیساتھ ان کا کنکشن ہمیں ابھی کہیں نظر نہیں آ رہا۔
انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ اتحادی ان کو اچھی طرح سے انگیج کئے ہوئے ہیں۔ ابھی حکومت میں کون زیادہ پاورفل ہے اور کون پالیسی بنائے گا؟ ابھی یہ معاملات شاید طے ہو رہے ہیں۔ شہباز شریف کی جانب اپنی حکومت سے باہر نکلنا اور سوسائٹی کو ایڈریس کرنا صحیح طریقے سے ابھی نظر نہیں آ رہا۔