علی امین گنڈاپور کا اسلام آباد پر قبضے کا بیان درست ہے: عمران خان

عمران خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں ہماری پٹیشن زیر التوا ہیں جن پر سماعت نہیں کی جارہی ہیں۔ میرے دور حکومت کا موجودہ دور سے موازنہ نہیں ہو سکتا ہے۔ ملک کے جو حالات ہیں ان میں سرمایہ کاری ہی بچا سکتی ہے۔ میں نے علی امین گنڈاپور، عمر ایوب اور شبلی فراز کے علاوہ کسی کو بھی اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کا اختیار نہیں دیا۔

05:47 PM, 29 Apr, 2024

نیا دور

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ وزیر اعلٰی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا اسلام آباد پر قبضے کا بیان درست ہے۔

علی امین گنڈا پور نے عمران خان سے اڈیالہ جیل میں چوتھی ملاقات کی ، ملاقات میں سیاسی اور پارٹی معاملات پر گفتگو ہوئی۔ جبکہ علی امین گنڈپور نے اثاثہ جات سے متعلق الیکشن کمیشن کے سو موٹو ایکشن کے نوٹس کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔

وزیراعلی خیبر پختونخواہ علی امین گنڈا پور کی جیل میں بانی چیئرمین سے چوتھی ملاقات ہوئی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات تقریبا ایک گھنٹہ تک جاری رہی۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ ملاقات میں پارٹی معاملات پر بھی گفتگو ہوئی۔

ذرائع نے بتایا کہ علی امین گنڈا پور نے عمران خان کو کے پی کے معاملات اورفیصلوں پر بھی آگاہ کیا۔

اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میری میڈیا ٹاک پر پابندی لگا کر میرے بنیادی حقوق ختم کر دیے گئے ہیں، میں اداروں کو کیسے نقصان پہنچا سکتا ہوں؟

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ میں ہماری پٹیشن زیر التوا ہیں جن پر سماعت نہیں کی جارہی ہیں۔ میرے دور حکومت کا موجودہ دور سے موازنہ نہیں ہو سکتا ہے۔ ملک کے جو حالات ہیں ان میں سرمایہ کاری ہی بچا سکتی ہے۔

وزیر اعظم کی علی امین گنڈاپور سے ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے پتا تھا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے ساتھ تصاویر بنا کر بھی صوبے کو اس کا حق نہیں دیا جائے گا۔

صحافی نے سوال کیا کہ کیا شیر افضل مروت کا نام واپس لے لیا گیا ہے؟ کون سا نیا نام تجویز کیا ہے؟ عمران خان نے جواب دیا کہ چیئرمین پی اے سی کے لیے ابھی کوئی نام فائنل نہیں کیا، کل تک کرلیں گے۔

صحافی نے سوال کیا کہ آپ کسی کو نامزدکرتے ہیں تو پارٹی لیڈرشپ نہیں مانتی، پارٹی میں کیا چل رہا ہے۔ اس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے شیر افضل مروت کا نام دیا تھا لیکن ابھی مشاورت کررہے ہیں۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے علی امین گنڈاپور، عمر ایوب اور شبلی فراز کے علاوہ کسی کو بھی اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کا اختیار نہیں دیا ۔ مجھے پارٹی رہنماؤں سے صرف 30منٹ ملاقات کی اجازت ہے۔ میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کے نام پر مشاورت کرکے بتاؤں گا۔

دوسری جانب علی امین گنڈپور نے اثاثہ جات سے متعلق الیکشن کمیشن کے سو موٹو ایکشن کے نوٹس کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ اب الیکشن ٹریبونل فعال ہے اس لئے الیکشن کمیشن کے پاس کارروائی کا اختیار نہیں ہیں ۔

وزیراعلی خیبر پختونخواہ کی جانب سے سید سکندر حیات شاہ ایڈوکیٹ کی وساطت سے دائر کی گئی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن سے متعلق تمام دستاویزات کاغذات نامزدگی فارم میں جمع کئے گئے۔

موقف اپنایا کہ تمام اثاثہ جات کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر کیا گیا اور ریٹرننگ آفیسر نے باریک بینی سے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کی۔اب جبکہ الیکشن ٹریبونل فعال ہے تو الیکشن کمیشن کے پاس کارروائی کا اختیار نہیں۔

وکیل کے مطابق کے مطابق الیکشن کمیشن نے وزیراعلی علی امین گنڈاپور کو اثاثہ جات سے متعلق کلیئرنس کے لئے کل طلب کررکھا ہے ۔

مزیدخبریں