يورپی ملک سويڈن میں قرآن کو نذر آتش کيے جانے کے بعد احتجاج، نفرت پھيلانے کے الزام پر تين افراد گرفتار

02:29 PM, 29 Aug, 2020

نیا دور
يورپی ملک سويڈن کے شہر مالمو ميں انتہائی دائيں بازو کے ايک گروپ کے اراکان کی جانب سے مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کو نذر آتش کيے جانے کے بعد پرتشدد فسادات پھوٹ پڑے ہيں۔ تقريباً تين سو افراد نے جمعے اور ہفتے کی درميانی شب ہونے والے احتجاج ميں حصہ ليا۔

مالمو کے پوليس ترجمان نے مقامی اخبار کو بتايا کہ يہ احتجاج جمعے کی سہ پہر تارکين وطن کے پس منظر والے افراد کے ايک محلے ميں پيش آنے والے اس واقعے کے بعد شروع ہوا، جس ميں قرآن کو نذر آتش کيا گيا اور اس کی ويڈيو آن لائن شيئر کی گئی۔ اس کارروائی پر تين افراد کو حراست ميں بھی ليا جا چکا ہے۔

ڈنمارک کی مہاجرين مخالف پارٹی 'ہارڈ لائن‘ کے رہنما راسموس پیلوڈن اس ريلی ميں شرکت کرنے والے تھے، جس ميں قرآن کو جلانے کا واقعہ پيش آيا مگر انہيں حراست ميں لے ليا گيا۔

مالمو پوليس کے ايک اور ترجمان کالے پرسن نے خبر رساں ادارے اے ايف پی کو بتايا کو حکام اس بارے ميں آگاہ تھے کہ راسموس پيلوڈن قانون کو اپنے ہاتھوں ميں لے سکتے ہيں۔ اس لیے انہیں مالمو کے پاس سے گرفتار کر ليا گيا۔

دريں اثنا راسموس پيلوڈن کی گرفتاری کے باوجود ريلی کا انعقاد ہوا اور اسی ميں مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کو نذر آتش کيے جانے کا واقعہ پيش آيا۔ پوليس نے تين افراد کو مذہبی نفرت پھيلانے کے الزام پر حراست ميں لے ليا ہے۔
مزیدخبریں