کیبل آپریٹر چوہدری ناصر قیوم کی شکایت پر آر اے بازار تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 295 اے (جان بوجھ کر اور بدنیتی سے کسی بھی طبقے کے مذہب یا مذہبی عقائد کی توہین کرکے مذہبی جذبات کو مشتعل کرنا) اور دفعہ 500 (ہتک عزت کی سزا) شامل کی گئی ہے۔
فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کی کاپی کے مطابق شکایت کنندہ نے پولیس کو بتایا کہ وہ 24 اگست کو اپنے دفتر میں سوشل میڈیا دیکھ رہے تھے کہ اچانک انہوں نے ایک ویڈیو دیکھی جس میں وقار ستی نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ وہ سابق وزیر اعظم عمران خان سے کیوں نفرت کرتے ہیں اور کیوں ان کے خلاف ہوئے۔
ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ شکایت کنندہ کے مطابق اس فعل سے امت مسلمہ میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وقار ستی نے ان بیانات کو عمران خان سے منسوب کیا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے الفاظ آج تک کسی بھی مسلمان کی زبان سے نہیں سنے ہیں، اور سابق وزیر اعظم عمران خان سے ان الفاظ اور القابات کو جوڑنا حقائق پر مبنی نہیں ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنی کسی تقریر میں اس طرح کے الفاظ استعمال نہیں کیے جن کا وقار ستی نے اپنی ٹوئٹ میں ذکر کیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وقار ستی کے فعل سے میرے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے، اور ہزاروں مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
شکایت کنندہ نے الزام عائد کیا کہ وقار ستی نے بہت زیادتی کی ہے، الزام لگانے پر ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
وقار ستی کے خلاف مقدمے کی خبر سوشل میڈیا پر شیئر ہونے کے بعد سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیس نفرت پھیلانے کے لیے مذہب کا استعمال کرنے کے بارے میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی مقاصد کے لیے مذہب کو استعمال کرنے پر تمام حامیوں کو شرم آنی چاہیے۔