چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کے حکم کے بعد ان کی رہائی میں ایک بڑی رکاوٹ موجود ہے۔ سابق وزیراعظم آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سائفر کیس میں دوبارہ گرفتار ہو گئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں سزامعطلی کی درخواست پراسلام آباد ہائیکورٹ نے محفوظ فیصلہ سنایا۔ ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے 5 اگست کو ٹرائل کورٹ کی جانب سے سنایا گیا فیصلہ معطل کردیا اور عمران خان کو ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل سے رہا کرنے کا حکم دیدیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو ایک لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔ سزا معطلی کے بعد اٹک جیل کے باہر سیکیورٹی سخت کردی گئی۔
تاہم چیئرمین پی ٹی آئی توشہ خانہ کیس میں سزا معطل ہونے کی صورت میں بھی اٹک جیل سے فوری رہا نہیں ہوسکے کیونکہ وہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سائفر کیس میں پہلے سے ہی 30 اگست تک جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔
اسلام آباد کی سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابو الحسنات نے چیئرمین تحریک انصاف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج رکھا ہے اور عدالت نے انہیں 30 اگست کو ذاتی حیثیت میں بھی طلب کررکھا ہے۔
سپیشل کورٹ کے جج ابوالحسنات نے سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل کو چیئرمین پی ٹی آئی کی پیشی کے لیے حکم دے رکھا ہے۔
عمران خان سائفر کیس میں 15 اگست سے جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔