یہ خبر جاوید چودھری نے اپنے کالم میں دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ نے یہ بات اپنے ساتھی وزارا کے سامنے کی، اس موقع پر مسلم لیگ ن کے رہنما میاں جاوید لطیف بھی موجود تھے۔
انہوں نے اپنے کالم میں لکھا کہ 17 نومبر 2021ء کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مسلم لیگ ن کے رکن اسمبکی میاں جاوید لطیف ہال میں داخل ہوئے تو سامنے تین وفاقی وزرا بابر اعوان‘ غلام سرور خان اور بریگیڈیئر ریٹائر اعجاز شاہ بیٹھے ہوئے تھے۔
انہوں نے لکھا کہ اجلاس میں آدھا گھنٹہ باقی تھا، ان تینوں نے میاں جاوید لطیف کو پیشکش کی آپ اجلاس شروع ہونے تک ہمارے ساتھ بیٹھ جائیں‘ میاں صاحب بیٹھ گئے‘ گفتگو شروع ہوئی تو سیاست سے چلتی ہوئی معیشت تک پہنچ گئی۔
جاوید چودھری کا کہنا تھا کہ بریگیڈیئر اعجاز شاہ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنے بیٹے سے کہا ہے کہ ننکانہ میں ہماری آبائی زمینیں ہیں، وہ تمہیں خاندان کے لوگ نہیں بیچنے دیں گے لیکن میں نے زندگی میں جو کچھ کمایا اور جو کچھ بنایا وہ تم بیچ دو اور کسی پرسکون ملک میں جا کر آباد ہو جاؤ‘ ملک کے حالات ٹھیک ہونے کا امکان نظر نہیں آ رہا‘‘ غلام سرور نے کھنگار کر انھیں روکا اور کہا ’’شاہ صاحب آپ یہ بات کس کے سامنے کر رہے ہیں۔ یہ سب کو بتا دے گا‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ اعجاز شاہ نے میاں جاوید لطیف کی طرف دیکھا‘ مسکرائے اور کہا’’مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا‘ جو سچ ہے وہ سچ ہے اور ہمیں اب یہ مان لینا چاہیے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ میں نے میاں جاوید لطیف کو فون کیا اور ان سے واقعے کی تصدیق چاہی تو انہوں نے ناصرف اس واقعے کی تصدیق کر دی بلکہ یہ بھی بتایا ’’اعجاز شاہ کا کہنا تھا میں نے جب فوج میں کمیشن لیا تھا تو ڈالر ساڑھے تین روپے میں ملتا تھا‘ میں خود اس قیمت پر ڈالر خریدتا تھا لیکن یہ اب 178 روپے کا ہو چکا ہے لہٰذا آپ خود بتائیں ملک اور معیشت کیسے چلے گی؟‘‘