پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی تھری ایم پی او آرڈر کے خلاف درخواستیں منظور کرلی گئیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے تھری ایم پی او اختیارات کا ایم پی او 18، 1980 کا قانون غیر قانونی قرار دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے سابق وفاقی وزیر شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کے کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزارکی درخواستیں منظور کرتے ہوئے تھری ایم پی او اختیارات کا ایم پی او 18، 1980 کا قانون غیر قانونی قرار دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے کیس کا محفوظ فیصلہ سنایا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ڈپٹی کمشنراسلام آباد کے پاس تھری ایم پی او جاری کرنے کا اختیار نہیں. اس کا اختیار وفاقی کابینہ کے پاس ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ سابق وفاقی وزیر شہریار آفریدی کے خلاف 9مئی کے پرتشدد واقعات میں ملوث ہونے کے الزام پر ایم پی او کے تحت تھانہ نیو ٹاؤن راولپنڈی میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
گرفتاری کے بعد شہریار آفریدی بارہا رہا ہوئے تاہم ان کو جیل سے نکلنے کے فوراً بعد دوبارہ ایم پی او کے تحت حراست میں لے لیا جاتا تھا۔
شہریار آفریدی نے گرفتاری کے خلاف 10 اگست کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، جس پر عدالت نے انہیں 16 اگست کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما شاندانہ گلزار کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری بھی کالعدم قرار دی تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے دونوں رہنماؤں کو گھروں میں رہنے اور سوشل میڈیا کا استعمال نہ کرنے کی مشروط اجازت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔