پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے اس اعلان کو وزیر اعظم کی طرف سے ایک اور یو ٹرن قرار دیتے ہوئے انہیں یاد دلایا ہوئے کہ اپوزیشن میں عمران خان قانون سازوں میں ترقیاتی فنڈز کی تقسیم کے اس اقدام کی مذمت کرتے تھے۔
ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اس اعلان کی مذمت کی ہے کیونکہ یہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب سینیٹ کے انتخابات میں چند ہی ہفتے باقی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات سے قبل فنڈز کا اعلان 'سیاسی 'ڈیلنگ' کے لیے کیا گیا تھا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ انتخابات سے قبل عمران خان نے ایک بار کہا تھا کہ قانون سازوں کا کام قانون سازی کرنا ہے، ترقیاتی سرگرمیاں مقامی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔
اسی طرح پیپلز پارٹی کے سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے عمران خان کے اس قدم کو ایک اور یو ٹرن قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ 'اس وقت یہ قدم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے وابستہ قانون سازوں کے لیے سیاسی رشوت لگتا ہے تاکہ وہ کہیں ادھر ادھر نہ جائیں اور آئندہ انتخابات میں پارٹی کے امیدواروں کو ووٹ دیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'انتخابات سے قبل پی ٹی آئی نے جو جو باتیں کی تھیں، ایسا لگتا ہے کہ اب یہ ایک مختلف تحریک انصاف ہے جو ملک پر حکمرانی کر رہی ہے، انتخابات سے پہلے یہ ایک الگ عمران خان تھا اور اب ہمارے پاس ایک الگ عمران خان ہے'۔
انہوں نے کہا 'اس وقت عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ قانون سازوں کو فنڈ نہیں دیں گے اور بلدیاتی نظام کو مستحکم بنائیں گے، مگر آج پنجاب اور خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومتیں اپنی نصف مدت پوری کرنے والی ہیں مگر دونوں صوبوں میں کوئی مقامی حکومتیں موجود نہیں'۔
واضح رہے کہ حکمران پی ٹی آئی کے قانون سازوں کے اپنے حلقوں کے لیے ترقیاتی فنڈز کے دیرینہ مطالبے کو پورا کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے ہر ممبر کو پائیدار ترقیاتی اہداف کے تحت 50 کروڑ روپے گرانٹ دینے کا اعلان کیا تھا تاکہ وہ اپنے انتخابی حلقوں میں ترقیاتی اسکیمز انجام دے سکیں۔
مسلم لیگ (ن) کے سکریٹری جنرل احسن اقبال نے بھی عمران خان کے اس قدم کو 'یو ٹرن' اور ان کی طرف سے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت مخالف مہم کے تناظر میں حکمران اتحاد کو برقرار رکھنے کی کوشش قرار دیا اور کہ کہ یہ اس بات کا یقین کرنے کے لیے ہے کہ پارٹی کے ایم پی اے آئندہ سینیٹ انتخابات میں 'عمران کے دوستوں' کو ووٹ دیں۔