تفصیلات کے مطابق کورٹ رجسٹرار آفس کی جانب سے جاری کردہ فہرست کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس اعجاز اسحاق خان پر مشتمل بینچ کیس کی سماعت کرے گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 25 جنوری 2018 کو فیصلہ دیا تھا کہ نیب کرپشن کے الزامات میں ریٹائرڈ جنرلز کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے۔
اس فیصلے سے قومی احتساب بیورو کے آرڈیننس (این اے او) 1999 میں موجود تذبذب دور ہوگیا تھا جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر شکایات کے باوجود بھی انسداد کرپشن کے نگران ہمیشہ آرمی کے ریٹائرڈ افسران کے خلاف کارروائی کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار رہے۔
بینچ ریٹائرڈ لیفٹیننٹ کرنل انعام الرحیم کی دائر کردہ درخواست کی سماعت کر رہا ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پرویز مشرف نے اپنے کاغذات نامزدگی میں اپنے ذرائع آمدن سے زائد اثاثے ظاہر کیے ہیں۔
درخواست میں نیب سے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
انعام الرحیم جو ایک وکیل بھی ہیں 9 سال قبل ان کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں کہا گیاہے کہ نیب نے ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف پر لگائے گئے آمدن سے زائد اثاثوں کے الزامات تحقیقات شروع کی تھی، بعد ازاں 2013 میں بیورو نے انعام الرحیم کو آگاہ کیا کہ اختیارات کی کمی کی وجہ سے شکایت پر کارروائی نہیں کی جاسکتی۔