تفصیلات کے مطابق گپی گریوال دو روزہ پاکستانی دورے پر پاکستان آ رہے تھے کہ انہیں بھارتی بارڈر سیکیورٹی حکام نے اٹاری کے قریب سرحد پر روک دیا اور پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔
رپورٹ میں ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ گپی گریوال 28 جنوری کو 2 روزہ دورے پر پاکستان آ رہے تھے اور انہیں کرتارپور صاحب دربار جاکر زیارت کرنی تھی۔
نارووال میں کرتارپور صاحب دربار کی زیارت کے بعد گپی گریوال کو 29 جنوری کو پنجاب گورنر ہاؤس میں ایک تقریب میں شرکت کرنی تھی، جس کے بعد انہیں دیگر سکھ مذہبی مقامات کی بھی زیارت کرنی تھی۔
ایک اور ذرائع نے بتایا کہ گپی گریوال دیگر 6 سے 7 افراد کے ہمراہ پاکستانی دورے پر آ رہے تھے مگر انہیں عطاری سرحد پر بھارتی حکام نے روک لیا۔
گلوکار و اداکار کو ننکانہ صاحب کے دربار میں سکھ مذہبی عبادات میں شرکت کرنے کے علاوہ لاہور میں موجود گردوارہ دربار صاحب کا دورہ بھی کرنا تھا اور انہیں گورنر پنجاب چوہدری سرور کی دعوت پر گورنر ہاؤس میں تقریب میں شرکت بھی کرنی تھی۔
ذرائع کے مطابق گپی گریوال کی گورنر ہاؤس میں مختلف شوبز شخصیات سے ملاقاتیں بھی طے تھیں اور ممکنہ طور پر وہ دونوں ممالک کی جانب سے مشترکہ فلم بنانے پر تبادلہ خیال بھی کرتے۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ بھارتی بارڈر سیکیورٹی حکام نے گپی گریوال کو پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت کیوں نہیں دی؟
اس سے قبل گپی گریوال ماضی میں پاکستان کے دورے کر چکے ہیں اور وہ اپنے سکھ مذہبی مقامات کی زیارت بھی کر چکے ہیں۔
سکھوں کے زیادہ تر اہم مذہبی مقامات صوبہ پنجاب میں موجود ہیں اور سکھ شوبز شخصیات سمیت عام افراد بھی پاکستان زیارت کے لیے آتے رہتے ہیں۔
گپی گریوال جنوری 2020 میں بھی ننکانہ صاحب دربار کی زیارت کے لیے آئے تھے اور انہوں نے اس وقت ایک انٹرویو میں مہوش حیات کے ساتھ کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
گپی گریوال بھارتی پنجاب کے معروف اداکار و گلوکار ہیں، انہیں پاکستانی پنجاب میں بھی کافی پسند کیا جاتا ہے۔
گپی گریوال کو پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت نہ دینے پر پاکستانی شوبز شخصیات نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اداکار تو دو مختلف ممالک کے درمیان پل کا کردار ادا کرتے ہیں، ان کے ساتھ تفریق روا رکھنا اچھی بات نہیں۔