پاکستان اور بھارتی کے درمیان سمندری حدود "سر کریک" کی خلاف ورزی کی آڑ میں غریب ماہی گیروں کی گرفتاری کے متعلق ابھی تک کوئی بھی پالیسی تشکیل نہیں دی جاسکی، جس کی وجہ سے ماہی گیروں کی گرفتاری کا سلسلہ بند نہیں ہوا۔ بھارت اس معاملے میں انتہائی غیر سنجیدگی اور غیر انسانی رویے کا مظاہرہ کر رہا ہے، قید ماہی گیروں کے درست اعداد و شمار کے متعلق بھی پاکستان کو نہیں بتایا جاتا۔
مختلف ذرائع سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے تقریباً 100 سے زائد ماہی گیر بھارتی جیلوں میں قید ہیں۔ سندھ کے مختلف اضلاع سے اس وقت 60 سے زائد ماہی گیر جبکہ کراچی کے علاقوں سے 35 سے زائد ماہی گیر بھارتی جیلوں میں اذیت کی زندگی گزار رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق 1999 کے سمندری طوفان کے دوران لاپتہ 58 سے زائد پاکستانی ماہی گیروں کا بھی آج تک کوئی سراغ نہیں ملا، ان کے ورثاء کی طرف سے لاپتہ ماہی گیر بھارتی جیلوں میں قید ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
یاد رہے کہ نئے سال کے آغاز پر پاکستانی حکومت نے جذبہ خیر سگالی کی طور پر سینکڑوں کی تعداد میں بھارتی ماہی گیروں کو آزاد کیا تھا لیکن بھارت نے رواں سال صرف 4 پاکستانی ماہی گیروں کو رہا کیا ہے۔
اس سلسلے میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور قیدی ماہی گیروں کے ورثاء نے مطالبہ کیا ہے کہ جیلوں میں قید تمام ماہی گیروں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہا کیا جائے۔