غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کی پارلیمنٹ نے بدھ کے روز اس قانون کو منظور کیا جس کے تحت حکام کو سینسر شپ کے بجائے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے غیر معمولی اختیار حاصل ہوں گے۔
سوشل میڈیا قانون کے تحت فیس بک اور ٹویٹر جیسی بڑی سوشل میڈیا کمپنیوں کو مواد سے متعلق شکایات سے نمٹنے کے لیے ترکی میں دفاتر کھول کر اپنے نمائندے مقرر کرنا ہوں گے۔ بل کے تحت اگر کوئی سوشل میڈیا کمپنی اپنا مقامی نمائندہ مقرر کرنے سے انکار کرتی ہے تو قانون میں اس کمپنی پر جرمانے کا اختیار دیا گیا ہے جب کہ اس کے اشتہارات پر پابندی سمیت کمپنی کے بینڈ وتھ میں بھی کمی کی جاسکے گی، اس کے علاوہ عدالتی فیصلے کے ذریعے بینڈ وتھ کو 50 سے 90 فیصد تک کم کیا جائے گا، بینڈ وتھ میں کمی کا مطلب سوشل میڈیا نیٹ ورکس استعمال میں انتہائی سست ہوجائیں گے۔
بل کے تحت کونٹینٹ پرائیویسی اور صارفین کے حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق درخواستوں پر سوشل میڈیا کمپنیوں کے نمائندوں کو جواب دینے کے لیے 48 گھنٹوں کی مہلت ہوگی یا انہیں ان درخواستوں کو مسترد کرنے کا جواز پیش کرنا ہوگا جب کہ اس طرح کے مواد کو 24 گھنٹوں میں بلاک یا نہ ہٹانے کی صورت میں کمپنی کو نقصان کا ازالہ کرنا ہوگا۔
اس کے علاوہ نئے قانون کے تحت سوشل میڈیا کمپنیوں کو ترکی میں صارفین کا ڈیٹا بھی محفوظ کرنا ہوگا۔
سوشل میڈیا سے متعلق قانون پر ترک حکومت کا کہنا ہے کہ سائبر کرائم کو روکنے اور صارفین کے تحفظ کے لیے قانون سازی کی ضرورت تھی جس کے تحت اب خواتین کی تضحیک سمیت سائبر قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں مواد کو ہٹایا جاسکے گا۔