غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ ملاقات محمد بن سلمان کے سفارتی سطح پر تعلقات کی بحالی کا تازہ ترین قدم ہے جو ترکی میں سعودی قونصل خانے کے اندر سعودی ایجنٹوں کے ہاتھوں جمال خاشقجی کے قتل کے بعد مغرب میں محدود ہو کر رہ گئے تھے۔
ایمانوئل میکرون نے عشائیے سے قبل محمد بن سلمان کا گرمجوشی سے استقبال کیا جنہیں عالمی سطح پر ’ایم بی ایس‘ بھی کہا جاتا ہے، دونوں شخصیات نے اپنے دونوں ہاتھوں کا استعمال کرتے ہوئے گرمجوشی سے طویل مصافحہ کیا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں اور جمال خاشقجی کی منگیتر کی تنقید کو رد کرتے ہوئے ایمانوئل میکرون نے بعدازاں ایم بی ایس کو ایلیسی پیلس میں ریڈ کارپٹ پر قدم بڑھانے کے لیے رہنمائی کی۔
ایم بی ایس کو ان کے حامیوں کی جانب سے ایک پرجوش اور ناقدین کی جانب سے ایک ظالم کے طور پر دیکھا جاتا ہے، وہ رواں ماہ کے آغاز میں امریکی صدر جو بائیڈن کے دورہ سعودی عرب کے بعد فرانس پہنچے ہیں، فرانس جاتے ہوئے وہ رواں ہفتے یونان میں رکے، خاشقجی کے قتل کے بعد یہ یورپی یونین میں ان کا پہلا دورہ ہے۔
اقوام متحدہ کی تحقیقات میں کہا گیا کہ ’جمال خاشقجی کا قتل ایک ماورائے عدالت قتل ہے جس کا ذمہ دار سعودی عرب ہے‘۔
امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اس بات کا تعین کیا کہ محمد بن سلمان نے اس آپریشن کی منظوری دی تھی جس کی وجہ سے خاشقجی کی موت ہوئی، سعودی عرب اس الزام کی تردید کرتے ہوئے واقعے کا ذمہ دار شرپسند گروہ کو ٹھہراتا ہے۔
جمال خاشقجی کی بیوہ نے کہا کہ ’میں شدید صدمے اور غصے میں ہوں کہ ایمانوئل میکرون میرے منگیتر کو مارنے والوں کا تمام اعزازات کے ساتھ استقبال کر رہے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اس وقت تک کی گئی تمام بین الاقوامی تحقیقات جمال خاشقجی کے قتل میں محمد بن سلمان کی ذمہ داری کو تسلیم کرتی ہیں‘۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکریٹری جنرل اگنیس کالمارڈ نے کہا کہ یہ دورہ ہماری دنیا کے لیے کیا معنی رکھتا ہے اور جمال خاشوگجی اور ان جیسے لوگوں کے لیے اس دورے کا کیا مطلب ہے یہ سوچ کر میں بہت پریشان ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ایم بی ایس ایک ایسا آدمی ہے جو کسی اختلاف کو برداشت نہیں کرتا‘۔