ذرائع کے مطابق پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اس ہفتے کے شروع میں امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین کے ساتھ اس غیر معمولی اقدام اور پاکستان کیلئے قرض کی بحالی پر فون پر بات کی۔
ذرائع نے بتایا کہ جنرل باجوہ نے وائٹ ہاؤس اور محکمہ خزانہ سے اپیل کی کہ وہ آئی ایم ایف پر فوری طور پر 1.2 بلین ڈالر کی فراہمی کے لیے دباؤ ڈالیں جو پاکستان کو دوبارہ شروع کیے گئے قرضہ پروگرام کے تحت ملنے والے ہیں۔
اس سے قبل آئی ایم ایف نے 13 جولائی کو زیر غور قرض کے لیے پاکستان کو "اسٹاف کی سطح کی منظوری" دے دی تھی۔ لیکن ایگزیکٹو بورڈ کے حتمی گرانٹ کے بعد ہی یہ عمل میں لایا جائے گا۔
ادھر عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فِچ نے رپورٹ میں کہا ہے کہ آئی ایم ایف کا قرضہ دوسرے ذرائع سے مزید فنانسنگ کے راستے کھول سکتا ہے۔ موڈیز توقع کرتا ہے کہ آئی ایم ایف تیسری سہہ ماہی میں فنڈز تقسیم کرے گا۔
فِچ کے مطابق سیاسی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے اس ماہ پاکستان کی کرنسی اور بانڈز کو نقصان پہنچا، آئی ایم ایف کی امداد میں تاخیر سے بھی سرمایہ کار بےچین ہے۔
فچ نے کہا کہ پاکستان کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے 1.2 بلین ڈالر ملنے سے ملک کی کرنسی اور بانڈز پر دباؤ کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔