یہ بات انہوں نے نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں بات کرتے ہوئے کہی۔ پروگرام میں شریک پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کو سامنے لانے والے پی ٹی آئی کے بانی رہنما اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے مجھے امید تھی کہ عمران خان راہ راست اختیار کریں گے۔ مجھے یہ شک نہیں تھا کہ خان صاحب بھی ان لوگوں کیساتھ ملے ہوئے ہیں۔ بہت سارے جو غلط کام ہو رہے ہیں، اس میں وہ شریک ہیں۔ میں نے تین سال انتظار کیا اس دوران بہت کچھ ہوا۔
اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ عمران خان نے منصفانہ انتخابات میں پنجاب کی 20 میں سے 5 نشستیں جیتی تھیں لیکن پھر بھی انہوں نے الیکشن کمیشن کے سربراہ کو نشانہ بنایا کیونکہ وہ اس فیصلے سے خوفزدہ ہیں جو ای سی پی سربراہ لے سکتا ہے۔ یہ ایک کلاسک فاشسٹ اقدام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کیس میں تقریبا 190 کے قریب پیشیاں ہو چکی تھیں، جب تک فیصلہ محفوظ ہوا اس میں سکروٹنی کمیٹی بھی شامل ہے۔ تحریک انصاف کی جانب سے 9 رٹ پٹیشنز نے کیں کہ اس کیس کو کسی طرح سے موخر کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں کہ جب برائی پھیل جائے تو ان کے ایڈوائزر کو مورد الزام ٹھہرائوں۔ مجھے امید تھی کہ عمران خان ایکشن لیں گے اور راہ راست راہ اختیار کریں گے۔
فوزیہ یزدانی کا کہنا تھا کہ پہلے پانامہ گیٹ آیا تھا، ابھی عمران گیٹ آیا ہے۔ ہمارے میڈیا کی منافقت اور دوہرا معیار دیکھیں کہ پانامہ کے وقت آگ لگ رہی تھی اور صرف اس پر نواز شریف نظر آ رہا تھا مگر اب عمران خان کسی کو نظر نہیں آ رہا۔