جس پر اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات ہوں وہ پبلک اکاونٹ کمیٹی میں بیٹھ جاتا ہے، عمران خان

12:14 PM, 29 Jun, 2019

نیا دور
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے اپوزیشن کس منہ سے حکومت پر تنقید کر رہی ہے۔ حکومت کومالی خسارہ ورثہ میں ملا۔ منی لانڈرنگ کے تمام راستے بند کردینگے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کہنا ہے کہ آج اپوزیشن کے تمام بینچز خالی ہیں۔ ایلیٹ کلاس لوگوں نے پیسہ ملک سے باہر بھجوایا، شہبازشریف کی تقریر کے دوران بجٹ کی وجہ سےبولنا نہیں چاہتا تھا۔ شہباز شریف نے دکھ بھری تقریر کی تھی، شہباز شریف کو یہ بھی بتانا چاہیے تھا کہ روپے کی قدر کم کیوں ہوئی، سابق حکمرانوں نے ملک سے پیسہ باہر بھجوایا۔

ان کا کہنا تھا کہ زرداری خاندان اور اومنی گروپ نے یہاں سے پیسہ چوری کر کے باہر بھجوایا گیا ، جس کی مثال جعلی اکاؤنٹس کا کیس ہے، حدیبیہ پیپلز ملز اور ہل میٹل کے ذریعے سارا پیسہ ملک سے باہر جا رہا تھا۔ عوام کا پیسہ چوری کرنے والے اسمبلی میں آکر کیسے تقریریں کر سکتے ہیں۔

بجٹ کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بجٹ پاس ہونے پر پارٹی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔، جس طرح کی تقاریر کی گئی اس کے جواب میں مراد سعید، حماد اظہر سمیت پارٹی کو مبارکباد دیتا ہوں، مراد سعید کو خصوصی مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے بہت شاندار جوابات دیئے۔ وفاقی وزیر مراد سعید کی تقریر کے دوران کونڈولیزا رائس کی کتاب کے حوالے حقیقت ہیں جو انہوں نے پارلیمنٹ میں پیش کیے۔ مراد سعید مبارکباد کےمستحق ہیں ۔

عمران خان نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ حماد اظہر نے بہت شاندار کام کیا، ان کو پہلے ہی وفاقی وزیر بننے کی خوشخبری دیتا ہوں۔ میں ان کی کارکردگی سے بہت خوش ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی کی بڑی وجہ منی لانڈرنگ ہے، این آر او لینے والے کس منہ سے سلیکٹڈ کی بات کر رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں محمد نواز شریف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جسے عدالت نے مجرم ڈکلیئر کیا اسے پارٹی کا سربراہ بنا دیا گیا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیاست کا بارہواں کھلاڑی ہر دوسرے دن سب کو اکٹھا کر لیتا ہے، نیلسن منڈیلا کی جعلی آواز میں ہم پر الزام لگاتے ہیں۔ کبھی سنا ہے جو ملک کو مقروض کر کے جائے وہی سوال پوچھ رہے ہیں۔

تقریر کے دوران ان کا کہنا تھا کہ کراچی مشکل صرف 21 ملین ڈالراکٹھا کرتا ہے، لاہور 33 ملین ڈالر اکٹھا کرتا ہے، تہران شہر 70 روپے اکٹھا کرتا ہے، ممبئی ایک ارب ڈالر ٹیکس اکٹھا کرتا ہے، بنگلور 500 ملین ڈالر اپنا ٹیکس کرتا ہے۔
مزیدخبریں