انچارج انسداد دہشتگردی ونگ راجہ عمر خطاب کے مطابق ہلاک دہشتگردوں کے قبضے سے برآمد کیے گئے سامان میں بھاری تعداد میں دستی بموں اور جدید ہتھیاروں کے علاوہ پانی کی بوتلیں بھنے ہوئے چنے اور دیگر اشیا شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ دہشتگردوں کے پاس سے برآمد ہونے والے سامان سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ملزمان نے سٹاک ایکسچینج کی عمارت میں گھسنے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں سے طویل دورانیے تک لڑنے کا سامان جمع کر رکھا تھا اور دہشت گردوں کی زندہ واپسی مشن میں شامل نہیں تھی۔
راجہ عمر خطاب کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کے پاس سے خودکش جیکٹ نہیں ملی۔
انچارج انسداد دہشتگردی ونگ کے مطابق ایک دہشتگرد کی شناخت سلمان کے نام سے ہوئی جو بلوچستان کا رہائشی ہے اور گاڑی بی اے بی 6299 بھی اسی کے نام پر رجسٹرڈ ہے، دہشتگردوں کے قبضے سے برآمد ہونے والی کار پولیس ریکارڈ میں کلیئر ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشتگردوں نے اسی طرح کی کارروائی کراچی میں چینی قونصل خانے میں کی تھی۔
واضح رہے کہ آج (پیر) صبح 10 بجے کے قریب 4 دہشتگردوں نے پہلے سٹاک ایکسچینج کے گیٹ پر دستی بم حملہ کیا اور پھر اندھا دھند فائرنگ کردی جس سے پولیس اہلکار سمیت 6 افراد شہید ہوگئے جب کہ فورسز کی جوابی کارروائی میں چاروں دہشتگرد مارے گئے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پاکستان سٹاک ایکسچینج پر حملے کی انکوائری رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وزیراعلیٰ ہاؤس کے مطابق مراد علی شاہ نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ ملکی سلامتی اور معیشت پر حملے کے مترادف ہے۔
مراد علی شاہ نے پولیس اور رینجرز کی طرف سے بروقت کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا کہ وبائی صورتحال کے پیش نظر ملک دشمن عناصر ناجائز فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے مزید چوکس رہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت کی کہ واقعے کی مکمل تفصیلی انکوائری کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔