نیشنل ایمچئور شارٹ فلم فیسٹول (ناسف) نے پاکستانی نوجوانوں کی صلاحیتوں اور تخلیقی صلاحیتوں کو استعمال کرنے کا تصورپیش کیا ہے، جو فلم اور ٹیلی ویژن پروڈكشن کو اپنے تعلیمی / پیشہ ورانہ کیریئر کے طور پر منتخب کرتے ہیں۔ ناسف کا مقصد ایسے قابل اور انتہائی باصلاحیت نوجوانوں کو موقع فراہم کرنا ہے جوپاکستان کی اصل تصوير(ايميج) پیش کرنے والى اعلی معیار کی مختصر فلمیں تیار کریں۔ یہ اپنے نوعیت کا پہلا قومی میلہ ہے، جس میں تخلیقی طلباء پر توجہ دی جائےگی۔
https://youtu.be/B6RcKnLTDEQ
اس تھیم بیسڈ فلم فیسٹیول میں پاکستان کے ثقافتی اورسماجی رنگ شامل تھے‘ جس میں خواتین کا معاشرے میں کردار، وادی سندھ کی تہذیب ، علاقائی ثقافتیں،پاکستانیوں کی انسان دوستی اورجذبہ ایثار، زراعت اور چھوٹے پیمانے پر صنعتی سرگرمیاں جیسے تھیمز شامل تھے‘۔ فیسٹیول میں 72 یونیورسٹیوں کے 1100سےزائد نوجوان شامل تھے اور 300 سے زائدشارٹ فلمز موصول ہوئیں، ماہرین نے جائزہ لینے کے بعد 122 فلمز شارٹ لسٹ کیں، بعد ازاں جیوری نے 55 فلمزشارٹ لسٹ کیں‘۔ اور ’گرینڈ جیوری جس میں فلم اور ڈرامہ انڈسٹری کےمعتبر نام شامل ہیں، نے 18 بہترین پراجیکٹس کوانعام کےلیے منتخب کیا، فلم ٹی ویاور میڈیا کے اسٹوڈنٹس نےاپنےتخلیقی جوہر کا شاندار مظاہرہ کیا اور ہونہارآرٹسٹس نےپاکستان کے دلفریب رنگوں کوپراجیکٹس میں بخوبی سمویا ‘۔
اب اس فیسٹیول کے 15 بہترین شرکا کو اسکالر شپ پربیرون ممالک بھیجاجائے گا، جہاں وہ متعلقہ شعبوں میں اعلی تعلیم حاصل کریں گے۔
پاک فوج، وزارت اطلاعات و نشریات خاص کر فواد چوہدری اور عمران خان کی خصوصی شرکت نے اس پروگرام کی اہمیت اور افادیت میں اضافہ کیاہے اوراب ایک اُمید کی شمع بھی دل کے ایک کونے میں روشن ہوئی ہے کہ کچھ ادارے اور لوگ معاشرے کو سدھارنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
نیشنل ایمچئور شارٹ فلم فیسٹول میں قبائلی نوجوان، روحی کاشفی نے میلہ لوٹ لیا۔ ضلع کرم سے تعلق رکھنے والے ابھرتے ہوئے نوجوان فلم میکر روحی کاشفی کی شارٹ ڈاکومنٹری آرٹ فلم “تانہ بانہ” نے قومی فلم میلہ میں دو ایوارڈ جیتے ہیں۔ ایک تو فلم “تانہ بانہ” کو دوسری بہترین شارٹ فلم کا ایوارڈ ملا ہے، جبکہ “جیوری کی پسندیدہ” فلم ایوارڈ بھی روحی کاشفی کو ملا ہے۔
روحی کاشفی کی شارٹ ڈاکومنٹری آرٹ فلم “تانہ بانہ” نے قومی فلم میلہ میں دو ایوارڈ جیتے
https://youtu.be/zJ16RCE-im4
یہ دستاویزی فلم بنیادی طور پر عصری فرنیچر ڈیزائن میں روایتی کام پر مبنی ہے ۔ روحی کاشفی کی فلم “تانہ بانہ” ایک آرٹ فلم ہے، یہ انتہائی ستم ظریفی کی بات ہے کہ اس طرح کی حیرت انگیز مہارتیں اور شاندار نسلی فنون کو اگلی نسل میں منتقل نہیں کیا جا رہا ہے۔ اس مرنے والے آرٹ رجحان کی بہت سی وجوہات ہیں ، جن پر ہمارے سرکاری محکموں کی فوری توجہ کی ضرورت ہے ، جن کو پاکستان کے روایتی فن پاروں کی حفاظت کے لئے لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اور آرٹ فلم کی اپنی اور بہت کم آڈئنس ہوتی ہے، یہ کمرشل فلم نہیں ہوتی، مگر اس میں آرٹ کے چاہنے والوں کو سکون ملتا ہے، اسی لئے ایسے لوگوں کو کروڑوں کےانعامات بھی ملتے ہیں، بڑے بڑے سکالرشپ اور نوکریاں بھی ملتی ہیں، اور سب سے اہم ایسے لوگوں کی پزیرائی بھی ہوتی ہے۔
ملالہ یوسفزئی نے بھی دنیا کے سب سے بڑی ہائی ٹیک کمپنی ایپل سے معاہدہ کرکے شارٹ فلمز اور ڈاکومنٹری بنانے کا پلان بنایا ہے، فاطمہ بھٹو بھی آرٹ کی دلدادہ ہیں اور پرنس ہیری نے بھی شوز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
روحی کاشفی نیشنل کالج آف آرٹس، لاہور کے گریجیویٹ ہیں، روحی کاشفی نے نیشنل کالج آف آرٹس کے امتحان میں بھی امتیازی (دوسری) پوزیشن حاصل کیہے، اور تھیسز فلم “ب فار ناؤ” وادئ کرم میں بچوں کے تعلیم سے متعلق ہے۔ میرا خیال ہے روحی کاشفی اس فلم کے کچھ سین دوبارہ شوٹ کرکے بین الاقومی فورم پر پیش کرنے کے خواہاں ہیں، اور اب موقع بھی ہے۔ کیونکہ روحی کاشفی کو دنیا کے معتبر ترین تھیٹر، فلمم اور ٹیلی ویژن کے سکول، یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس انیجلس میں اعلی تعلیم کے لئے سکالرشپ بھی ملا ہے۔ روحی کاشفی نے وادی کرم کے حوالے سے سلگتے چنار فلم بھی بنائی ہے، جسے مناسب وقت اور کچھ سین کے دوبارہ شوٹ کے بعد ریلیز کرنے کا پروگرام ہے، اس کے علاوہ روحی کاشفی نے عبداللہ قریشی، حمزہ اور صبا قمر کے ساتھ میوزک کےبہترین ویڈیوز پروڈیوس کیئے ہیں۔
https://youtu.be/NnoiSGRfvvk
روحی کاشفی کو ایوارڈ ملنے کے بعد مبارکباد کا میسیج کیا تو انکا جواب “مثبت” تھا۔ اس فیسٹیول کی طرح مثبت۔ روحی نے جواب دیا کہ اس فلم کے ڈائریکٹر آپ“احمد طوری” ہیں۔ اس کی وجہ روحی کاشفی کبھی بیان کریں گے۔
روحی کاشفی کو اس میڈیم میں لانے کا مقصد بھی صرف یہی تھا کہ آرٹ اور ثقافتی سرگرمیوں سے معاشرے کی بہبود و ترقی میں کلیدی کردار ادا کریں، اور وادی کرم کو ثقافتی سرگرمیوں کے ذریعے پرسکون بنانے کی کوشش کی جائے، تاکہ عوام پرسکون ہو کر زندگی سے لطف اندوز ہوں، علاقے میں امن ہوگا تو ترقی بھی ہوگی، امن ہوگا تو لوگ بھی آئیں گے، سیر وتفریح کے مواقع پیدا ہونگے، تو لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی ملیں گے، اور وادی کرم کے حسین ترین وادی اوریخ بستہ کوہ سفید کے لطیف احساس سے بھی لطف اندوز ہونگے۔