یہ گھڑیاں مشرق وسطیٰ کے اعلیٰ معزز، خلیجی جزیرے کے شاہی خاندان کے فرد اور اسی خلیجی جزیرے کے ایک معزز شخص نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کو تحفے میں دی تھیں۔ ان گھڑیوں کی مالیت 15 کروڑ 40 لاکھ روپے تھی۔ سرکاری ریکارڈ میں ان قیمتی گھڑیوں کی فوٹوز کے ساتھ فروخت کی رسیدیں بھی موجود ہیں۔
دی نیوز کے صحافی قاسم عباسی کی رپورٹ کے مطابق عمران خان نے یہ گھڑیاں توشہ خانے سے اپنی جیب سے نہیں خریدیں بلکہ ان کو پہلے اوپن مارکیٹ میں بیچا گیا۔ بعد ازاں ان کی فروخت سے ملنے والی رقم میں سے صرف 20 فیصد قومی خزانے میں جمع کرایا۔ عمران خان نے یہ گھڑیاں توشہ خانے سے پندرہ کروڑ چالیس لاکھ میں اسلام آباد کے ڈیلر کو بیچ کر لگ بھگ 4 کروڑ روپے کمائے۔
ان میں سے ایک گھڑی خلیجی جزیرے سے تعلق رکھنے والے ایک معزز شخص کی جانب سے تحفے میں دی گئی۔ قیمتی گھڑی سابق وزیراعظم نے اٹھارہ لاکھ روپے میں فروخت کی۔ اس گھڑی کی سرکاری قیمت 15 لاکھ روپے بتائی گئی۔ سابق وزیراعظم نے دو لاکھ چورانوے ہزار روپے ادا کئے، اس سے مزید پندرہ لاکھ روپے کا فائدہ ہوا۔
خلیج کے شاہی خاندان کے اہم رکن کی طرف سے تحفے میں دی گئی ایک اور قیمتی گھڑی عمران خان نے باون لاکھ روپے میں فروخت کی۔ توشہ خانہ کے قواعد کے مطابق اس مہنگے تحفے کا تخمینہ سرکاری جائزہ کاروں نے 38 لاکھ روپے لگایا۔ عمران خان نے سات لاکھ 54 ہزار روپے سرکاری خزانے میں جمع کرایا۔ حالانکہ گھڑی بازار میں 52 لاکھ روپے میں بیچی گئی تھی۔ اس طرح اس گھڑی کو بیچ کر تقریباً 45 لاکھ روپے کا منافع کمایا گیا۔ یہ گھڑی انہیں تحفے میں دیے جانے کے دو ماہ بعد نومبر 2018 میں فروخت کی گئی۔
مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والی اعلیٰ شخصیت کی جانب سے سابق وزیر اعظم عمران خان تحفے میں دی گئی گھڑی کی سرکاری قیمت 10 کروڑ 10 لاکھ روپے بتائی گئی۔
سابق وزیر اعظم نے اسے تقریباً آدھی قیمت پر پانچ کروڑ 10 لاکھ روپے میں فروخت کرنے کا اعلان کیا اور قیمت کے بیس فیصد کے طور پر 2 کروڑ روپے سرکاری خزانے میں جمع کرائے۔ اس طرح صرف اس ایک گھڑی کی فروخت سے مجموعی طور پر 3 کروڑ 10 لاکھ روپے کا منافع کمایا گیا۔ یہ گھڑی 22 جنوری 2019 کو فروخت ہوئی۔