خیال رہے کہ میڈیا میں یہ خبریں زیر گردش تھیں کہ پرویز مشرف کو پاکستان منتقل کر دیا گیا ہے۔ اور ان کو راولپنڈی کے ہسپتال میں رکھا گیا ہے۔ ان کی موجودگی کی وجہ سے وہاں کی سیکیورٹی کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔
اب پرویز مشرف کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق آرمی چیف ابھی تک دبئی میں ہیں۔ ان کو پاکستان شفٹ کرنے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
یہ بات ذہن میں رہے کہ پرویز مشرف 2016ء میں ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نام نکالے جانے کے بعد دبئی چلے گئے تھے۔ ان کا نام عدالتی حکم پر نکالا گیا تھا۔
17 دسمبر 2019ء کو ایک خصوصی عدالت نے جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت کا حکم دیا تھا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007 کو آئین پامال کیا اور ان پر آئین کے آرٹیکل 6 کو توڑنے کا جرم ثابت ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے کہا تھا کہ پرویز مشرف کی صحت بہت خراب ہے۔ اللہ انہیں صحت دے۔ قیادت کا موقف ہے کہ پرویز مشرف کو واپس آجانا چاہیے، تاہم یہ فیصلہ ان کے خاندان نے کرنا ہے۔