اس معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے بلوچستان عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر خالد مگسی نے بتایا کہ میں نے وزیراعظم کو دھمکی آمیز خط کے معاملے پر وفاقی اسد عمر سے رابطہ کیا اور کہا کہ اس اہم معاملے پر قومی اسمبلی میں بحث کرائی جائے۔ اسد عمر نے کہا کہ وہ اس معاملے پر وزیراعظم سے بات کریں گے۔
خیال رہے کہ وفاقی وزیر اسد عمر اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس مراسلے میں براہ راست نوازشریف ملوث ہیں اور اس میں عدم اعتماد کا ذکر ہے جبکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بھی ذکر ہوا۔ مراسلے میں دو ٹوک لکھا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک ناکام ہوئی تو خطرناک نتائج ہوں گے۔
اسد عمر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر ضرورت ہے وزیراعظم یہ دھمکی آمیز خط چیف جسٹس پاکستان کو دکھانے کے لیے تیار ہیں، ابھی یہ مراسلہ سول ملٹری قیادت کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے اور کابینہ میں بھی ہر کسی کو اس خط کا علم نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم ‘دھمکی آمیز مراسلہ’ چیف جسٹس پاکستان کو دکھانے کیلئے تیار ہیں: وفاقی وزرا
انہوں نے بتایا کہ خط میں دو ٹوک الفاظ میں لکھا گیا ہے کہ اگر وزیراعظم منصب پر رہتے ہیں تو خوفناک نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ منحرف ارکان کو نہیں پتہ کہ تحریک عدم اعتماد کے پیچھے کیا ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ اس مراسلے میں براہ راست نوازشریف ملوث ہیں، مراسلے میں براہ راست عدم اعتماد کا ذکر ہے، مراسلے میں براہ راست پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ذکر ہوا، مراسلے میں دو ٹوک لکھا ہےکہ عدم اعتماد کی تحریک ناکام ہوئی تو خطرناک نتائج ہوں گے لہٰذا بیرونی ہاتھ اور عدم اعتماد کی تحریک آپس میں ملے ہوئے ہیں۔
اس موقع پر فواد چوہدری نے کہا کہ یہ مراسلہ چیف جسٹس پاکستان کو دکھانے کی بات ہوئی ہے، چیف جسٹس کو جوڈیشل کمیشن کے لیے نہیں دکھارہے بلکہ وہ ملک کے بڑے ہیں انہیں اس لیے دکھانے کی بات ہوئی ہے۔ وفاقی وزیر کاکہنا تھا کہ مراسلے میں مزید لکھا کہ اگر عمران خان پاکستان کے وزیراعظم نہ رہیں تو اچھا ہوگا۔