اپنے یوٹیوب چینل پر ایک حالیہ وی-لاگ میں جاوید چوہدری نے کہا کہ مریم آج ہونے والی عوامی ریلی میں ان تین ججوں کی آڈیو سنائیں گی جن کے بارے میں مسلم لیگ ن کا خیال ہے کہ وہ ان کے خلاف ہیں۔
صحافی کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ ریلی کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی آڈیو بھی چلائی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ آڈیو لیکس کافی سنگین نوعیت کی ہیں جس سے ایک نیا پنڈورا باکس کھل جائے گا اور ان آڈیو لیکس کی وجہ سے عدلیہ کے درمیان جو تقسیم دیکھنے میں آتی ہے وہ مزید وسیع ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ آڈیو ٹیپ بہت سے لوگوں کو جھٹکا دے گی اور ملکی سیاست پر بہت گہرا اثر ڈالے گی۔
صحافی نے کہا کہ تاحال مسلم لیگ ن کی جانب سے پارٹی کے قائد نواز شریف سے ان آڈیوز کو جلسے میں چلانے کی اجازت نہیں لی گئی۔ اگر نواز شریف نے انہیں ایسا کرنے سے منع کیا تو مریم آڈیو ٹیپس کو منظر عام پر نہیں لائیں گی۔ تاہم اگر انہیں اجازت مل گئی تو ان آڈیوز کی ریلیز کے بعدملک میں تہلکہ مچ جائے گا۔
23 فروری کو مریم نواز نے سپریم کورٹ کے دو موجودہ ججوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور انہیں اپنے والد اورسابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف سازش کرنے والے "پانچ کے گروپ " کے رکن کے طور پر فہرست میں شامل کیا۔
سرگودھا میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ویڈیو سکرین پر ان پانچ افراد کی تصویریں دکھائیں جن کو وہ ذمہ دار ٹھہراتی ہیں۔ مریم نواز نے کہا کہ سرگودھا کے عوام کو بھی اس سازش کے پیچھے چھپے چہروں کو دیکھنا چاہیے۔
ان تصاویر میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید، سابق چیف جسٹس آصف کھوسہ اور ثاقب نثار اور سپریم کورٹ کے دو موجودہ جج جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی شامل ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی اس وقت سپریم کورٹ کے ایک بینچ کا حصہ ہیں جو ایک ازخود نوٹس کیس کی سماعت کر رہا ہے تاکہ یہ تعین کیا جا سکے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کی آئینی ذمہ داری اور اختیار کس کے پاس ہے۔
مریم نے کہا کہ اسکرین پر دکھائے گئے دو حاضر سروس ججوں میں سے ایک اس بنچ کا حصہ تھا جس نے پاناما پیپرز کیس میں نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا۔ وہ چیف جسٹس بننے کا خواب دیکھ رہا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کو نااہل ہوئے پانچ چھ سال ہوچکے ہیں لیکن وہ آج بھی نواز شریف کے خلاف ہر کیس میں جج بن کر بیٹھتے ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ سابق آئی ایس آئی چیف فیض حمید اب بھی کہیں پردے کے پیچھے بیٹھ کر تمام معاملات کو آپریٹ کر رہے ہیں۔
مریم نواز نے ایک آڈیو بھی چلائی جس میں مبینہ طور پر پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ پرویزالٰہی اور سپریم کورٹ کے ایک جج شامل تھے۔