لاہور بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ لاہور بار ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی یہ سمجھتی ہے کہ لاہور بار ایسوسی ایشن جو کہ ایشیاء کی سب سے بڑی بار ہے وہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے کیس سے قطع تعلق نہیں رہ سکتی۔ لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی سمجھتی ہے کہ مملکت خداداد میں کوئی بھی احتساب سے بالاتر نہیں۔ اگر تین دفعہ کے منتخب وزیراعظم کا احتساب کیا جاسکتا ہے تو ججز اور جرنیل بھی اس احتساب سے کے عمل سے بالاتر نہیں۔
لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ بار ایسوسی ایشن حکومت وقت سے یہ بھی مطالبہ کرتی ہے کہ کہ مالی سال 2021-2022 کے بجٹ میں لیگل پریکٹیشنر ایکٹ میں دئے گئے سیکشن کے تحت بار ایسوسی ایشنز کا الگ فنڈ قائم کیا جائے اور پاکستان بھر کی تمام بار ایسوسی ایشنز کو وکلا کی تعداد کے مطابق فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔