"پی ٹی آئی کی 'حقیقی آزادی' کی تحریک بغاوت تھی، سزا بھگتنی پڑے گی"

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور کارکن 'حقیقی آزادی' کی تحریک چلا رہے تھے۔ اگر ان کی آزادی حاصل کرنے کی تحریک کامیاب ہو جاتی تو یہ انقلاب کہلاتی لیکن چونکہ یہ ناکام ہو گئی ہے اس لئے اسے بااختیار حلقے بغاوت ہی کہیں گے اور بغاوت کی سزا بھگتنی پڑتی ہے۔ یہ کہنا ہے ماہر قانون احمد حسن شاہ کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں انہوں نے سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز کا نیا قانون ریویو پٹیشن کی سماعت کے لئے لارجر بنچ بنانے کا تو کہتا ہے مگر یہ نہیں بتاتا کہ لارجر بنچ کی ہئیت کیا ہو گی۔ تین رکنی بنچ کے فیصلے کے خلاف ریویو پر چیف جسٹس چار رکنی یا پانچ رکنی بنچ بنا دیں جن میں وہی ہم خیال ججز شامل ہوں تو یہاں نیا قانون افادیت کھو بیٹھتا ہے۔ نیا قانون اس مسئلے کا حل نہیں ہے بلکہ اسے مزید پیچیدہ بنا دے گا۔

عنبر شمسی نے کہا کہ جس طریقے سے نظام کو کنٹرول کیا جا رہا ہے اس سے فوج بیک فٹ پر جانے کے بجائے الٹا اور زیادہ مضبوط ہو گئی ہے اور ہم یہاں تک عمران خان کی وجہ سے پہنچے ہیں۔ عمران خان اب خواتین کارڈ کھیل رہے ہیں۔ لیکن جس طرح عورتوں کو اٹھایا گیا وہ بھی قابل مذمت ہے۔ رانا ثناء اللہ بھی آدھی رات کو پریس کانفرنس کرتے ہیں۔ صرف عمران خان کی جانب سے نہیں بلکہ حکومت کی جانب سے بھی ڈس انفارمیشن پھیلائی جا رہی ہے۔ اس مسئلے کا حل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نکال سکتے ہیں، حکومتیں انہیں نہیں روک سکتیں۔

رپورٹر عمران وسیم نے کہا کہ آج اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کو نئے قانون کی منظوری کی خبر سنا کر سرپرائز دیا۔ نئے قانون کے بعد پنجاب میں الیکشن سے متعلق کیس اب لارجر بنچ ازسر نو سنے گا۔ نیا قانون ماضی کے متاثرہ فریقین کو بھی ریلیف فراہم کرے گا۔ اس قانون کا فائدہ نواز شریف، جہانگیر ترین، عمران خان، قاسم سوری، اسد قیصر کو بھی ہو گا۔ حمزہ شہباز کی وزارت اعلیٰ سے رخصتی اور 63 اے کی تشریح والا فیصلے پر بھی ریویو فائل کیا جا سکے گا۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔