چارسدہ میں قران پاک کی مبینہ بے حرمتی، علاقے میں حالات تاحال کشیدہ ہیں

چارسدہ میں قران پاک کی مبینہ بے حرمتی، علاقے میں حالات تاحال کشیدہ ہیں
اسلام آباد: خیبر پختونخواہ کے ضلع چارسدہ کے علاقے تنگی میں اتور کے روز ایک شخص کی جانب سے مبینہ طور پر قرآن کی بے حرمتی کے واقعے کے بعد پرتشدد مظاہرے ہوئے ہیں اور مشتعل مظاہرین نے مندنی کے مقامی پولیس سٹیشن کو نہ صرف نذر آتش کیا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ تھانے میں کھڑی گاڑیوں کو بھی جلا دیا گیا ہے۔

مقامی رہائشیوں کے مطابق چارسدہ کے تحصیل تنگی میں صبح صبح یہ بات گردش کررہی تھی کہ کسی شخص نے مبینہ طور پر قران کی بے حرمتی کی ہے مگر کسی کو معلوم نہیں تھا کہ یہ بے حرمتی کس نے کی ہے اور واقع کہاں پر سامنے آیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق جب مبینہ ملزم کو پولیس کے حوالے کیا گیا تو علاقے میں یہ بات گردش کرتی رہی ہے کہ مبینہ طور پر قران کی بے حرمتی کرنے والا شخص پولیس کی تحویل میں ہے تو وہ جتھوں کی شکل میں پولیس سٹیشن کے قریب پہنچ گئے اور پولیس سے مبینہ ملزم کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا مگر پولیس کے مسلسل انکار پر مظاہرین کی تعداد چار ہزار سے پانچ ہزار تک پہنچ گئی اور انھوں نے تھانے پر دھاوا بول دیا جس کے بعد حالات کشیدہ ہوئے اور نہ صرف تھانے کو آگ لگا دی گئی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ تھانے میں کھڑی گاڑیوں کو نظر آتش کیا گیا بلکہ تین دیگر پولیس چیک پوسٹوں ذیم ، شکور اور شہید پولیس چیک پوسٹوں کو بھی آگ لگا دی گئی۔

چارسدہ پولیس کے مطابق تھانے میں موجود پولیس فورس نے ہوائی فائرنگ اور انسو گیس کا استعمال کیا مگر لوگوں کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ پولیس کے لئے قابو پانا مشکل ہوگیا اور پولیس تھانہ چھوڑنے پر مجبور ہوئی۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں دیکھااور سنا جاسکتا ہے کہ مقامی لوگ پولیس اہلکاروں پر آوازیں کستے ہیں اور ان کو کہتے ہیں کہ 'اسلام کے دشمن نہ بنو اور مبینہ ملزم کو اُن کے حوالے کردو'۔

کمشنر پشاور ریاض محسود کے مطابق چار سے پانچ ہزار مشتعل مظاہرین نے تھانے پر دھاوا بول دیا اور گاڑیوں سمیت پولیس سٹیشن کو نظر آتش کیا۔

اطلاعات کے مطابق چارسدہ کے ہری چند روڈ پر مشتعل مظاہرین نے دھرنا دیا اور ضلعی انتظامیہ نے مقامی علماء کے مشاورت سے مظاہرین سے مذاکرات کئے جس کے بعد دھرنا ختم کیا گیا اور شاہراہ کو کھول دیا گیا۔

دوسری جانب خیبر پختونخوا کے وزیر قانون فضل شکور خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مبینہ ملزم کو تحویل میں لینے کے بعد ایک محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے اور علاقے میں حالات تاحال کشیدہ ہیں لیکن کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔

مبینہ ملزم کون ہے؟

پولیس کی جانب سے تاحال واقع کی ایف آئی آر سامنے نہیں آئی اور پولیس اہلکار میڈیا سے بات کرنے سے کتراتے ہیں لیکن چارسدہ پولیس کے ایک سینئر عہدیدار کے مطابق مبینہ ملزم مقامی نہیں ہے اور جب اُن کو تھانے میں لایا گیا تو نہ وہ بات کرسکتے ہیں اور نہ اُن کے پاس قومی شناختی کارڈ موجود ہے اس لئے معلوم نہیں ہورہا ہے کہ مبینہ ملزم کا تعلق کس علاقے سے ہیں۔ پولیس کے مطابق کیس میں کوئی گواہ موجود نہیں مگر نشے کا عادی شخص جس پر قران کی بے حرمتی کا الزام ہے گزشتہ کئی دنوں سے وہاں رات کو سوتا تھا جہاں پر قران کی بے حرمتی کا واقع سامنے آیا ہے مگر یہ نہیں معلوم کہ وہ شخص ہی قران کی بے حرمتی کا مرتکب ہے یا نہیں؟ پولیس افسر کے مطابق مبینہ ملزم کے جسمانی مشاہدے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ نشے کا عادی ہے اور نفسیاتی طور پر نارمل نہیں ہے۔

پولیس افسر کے مطابق ہم نے مبینہ ملزم سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن وہ بات نہیں کرسکتا اور اُن کے پاس کوئی دستاویزات موجود نہیں ہے کہ وہ کون ہے؟ پولیس افسر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ تھانے سمیت چار پولیس چیک پوسٹس کو نذر آتش کیا گیا ہے اور وہاں نہ صرف ریکارڈ کو جلا دیا گیا ہے بلکہ مشتعل مظاہرین قیمتی سامان بھی اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔

کیا علاقے میں فوج کو بلایا گیا ہے؟

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں میں کہا جارہا ہے کہ کشیدہ حالات کی پیش نظر علاقے میں فوج طلب کی گئی ہے مگر مقامی پولیس اور صحافیوں کے مطابق اس میں کوئی صداقت نہیں اور علاقے میں پولیس ہی حالات کو کنٹرول کررہی ہے اور مختلف اضلاع سے پولیس کو بلا کر علاقے میں امن و امان کے حالات کو یقینی بنایا جارہا ہے۔

کیا علاقے میں حالات تاحال کشیدہ ہیں؟

چارسدہ کے ایک مقامی صحافی کے مطابق آج صبح چارسدہ کے علاقے میں مظاہرین جمع ہوگئے ہیں اور وہ نہ صرف مظاہرہ کررہے ہیں بلکہ پولیس کے خلاف نعرے بازی بھی کررہے ہیں لیکن پولیس اور انسداد دہشتگردی فورس کے جوانوں کی ایک کثیر تعداد علاقے میں موجود ہے اور حالات کنٹرول میں ہیں۔

کیا واقع کی ایف آئی آر سامنے آئی ہے؟

پولیس اور خیبر پختونخوا کے وزیر قانون فضل شکور خان نے دعویٰ کیا ہے کہ واقعے کی ایف آئی درج کی گئی ہے مگر تاحال واقع کی ایف آئی آر سامنے نہیں آئی