کوئی شک نہیں کہ ابرارالحق اب 'بےبی روٹی' کو 'بلو دی روٹی' میں بدل دیں گے

02:40 PM, 29 Nov, 2021

منصور ریاض
ہمارے ہاں خاص کر پنجاب کے دیہاتوں میں اکثر لڑکیوں کو الٹے یا نک نیمز سے پکارا جاتا رہا ہے، جسے بانو، رانی، مانو اور خاص کر بِلو۔ ذرا وقت پہلے جب ہر دوسرے گھر میں بلو نام کی کوئی لڑکی موجود ہوتی تھی، تو اسی تاکتی ،جھانکتی اور روٹی پکاتی 'بلو کے گھر' کے پتے کو نوجوان سنگر ابرارالحق نے ایسے اچھوتے انداز میں روشناس کروایا کہ بلو کے نام کا ڈنکا ہر طرف بجنے لگا اور ساتھ ہی گلی محلے میں بلو گانا گاتے ہوؤں کی ٹھکائی بھی۔ پل بھرمیں اسی بلو نے ابرار کی شہرت کو آسمان پر پہنچا دیا، جس کو انھوں نے عرصے تک اسی طرز کی پاپ دیسی مکس موسیقی کے ذریعے برقرار رکھا۔

وہی بلو فیم گلوکار اب اپنی نصیحت آموز ویڈیوز کی سیریز کی ایک تازہ ترین اور ان کے گھر میں بنائے جانے والی ویڈیو میں آنے والی 'بلوز' کو یہ ترغیب دیتے نظر آرہے ہیں کہ ان کو شروع سے روٹیاں اور وہ بھی گول بنانے کی تربیت دی جانی چاہیئے۔ بظاہرتو اس کلپ میں کوئی قباحت نہیں تھی کہ اس میں ایک چھوٹی پیاری بچی جو ممکنہ طور پر ابرار کی بیٹی ہے، روٹی کو صحیح بیلنے کی کوشش کر رہی ہے۔ جیسا کہ بچے اکثر بڑوں کو دیکھ کر ایسی چیزیں کر کے خوش ہوتے ہیں، لیکن اس مسکراتی ویڈیو کو منی کے ابا کے کیپشن نے نیا رنگ دے دیا ۔ وہی رنگ جو عین ہماری 'ضرورت ' کے مطابق عمر اوربعض دوسرے اثرات کے تحت 'ناصحانہ' ہوتا چلا جاتا ہے۔

اگرچہ فاسٹ فوڈ، برگرز وغیرہ بھی ہماری نئی نسل کی غذا میں شامل ہو چکے ہیں، لیکن آج بھی ہمارے یہاں کھانے کا مطلب روٹی ہی لیا جاتا ہے جوکہ کماؤ پوتوں سے لے کر پوتے پوتیوں والوں کی خوراک کا ایک ایسا لازمی حصّہ ہے۔ گول روٹی کے بغیر ہماری بھوک کے گول کا بھی سکور نہیں ہوتا ہے؛"چُپڑی بھی اور دو دو"!

اور اس روٹی پکانے کی 'جیومیٹری' کوعورت کے گھر سنبھالنے اور کام کاج کی 'صلاحیت' سے تعبیر کیا جاتا ہے، جس کا واضح پیغام ابرار صاحب نے تازہ بہ تازہ دیا ہے کہ اب جب کہ ان کی موسیقی نمکین ہو چکی ہے تو کیوں نہ پروین کو سگھڑ پن پر لایا جائے۔ بہتر جناب!

ابرارالحق بھی اپنے پیشرو وزیراعظم کی طرز پر پوپلرٹی سمیٹتے ہوئے ہسپتال بنانے کے بعد تحریک انصاف کی نئی سیاست میں کود آئے۔ کئی بار انھوں نے گانے وانے کو خیر باد بھی کہا، لیکن وہ جوکہتے ہیں کہ "منہ سے چھٹتی نہیں۔۔۔"، اپنی 'اصلاحی' راگ کی چھیڑچھاڑ بغیر کسی فرمائش کے جاری رکھی۔ نارووال کی دو بارکوشش کے باوجود سیٹ نہ ملنے کے بعد اپنی پارٹی کی حکومت میں ہلال احمر کی ڈرائیونگ سیٹ سنبھالی۔

امید تھی کہ عہدہ پانے اور بلو کی فلاپ ری میکنگ کے بعد وہ اپنی 'توبہ' کے ساتھ اس بات کو بھی سمجھ پائیں گے کہ ان کے 'جدید بولوں ' کا دور گزر چکا ہے، لیکن نہ صرف وہ ان نصیحت پذیر مزاح سے اپنا مذاق بنوا رہے ہیں، بلکہ اپنے میوزک کریئر کی بھی الٹی قلابازی کھا رہے ہیں۔ بالکل اس طرح جیسے اب عمران خان کی مشہور زمانہ بایئس سالہ سیاسی جدوجہد۔

بے شکوہ اب کوشش کریں کہ بچے 'ان'کی طرح شارک کے بغیر 'سدھارے' جایئں ۔ بیویاں مردوں پر شک نہ کریں، بلکہ رشک کریں۔ چھوٹی بچیاں 'چوکی' پر چڑھ کر گول گول روٹیاں بنانا سیکھیں تاکہ بڑے ہوکر بغیر ٹکٹ والی بلو بنیں، کہ یہی معاشرتی تضادات اور شخصی تنازعات کی کھچڑی بہت سوں کے من کو بھاتی ہے، جو اپنے جیون ساتھی کو گول توے کے کول (قریب) دیکھنا چاہتے ہیں۔

بہت ممکن ہے کہ ابرار الحق کا اس گھریلو ویڈیو کے بعد گانا بھی منظر عام پر آجائے،جیسے انھوں نے 'بے بی شارک' کو ' بیگم کے شک' کی بلا لحاظ دھنوں کے ساتھ 'اپ ڈیٹ' کیا تھا، تو اب ان سے ایسی ہی امید کی جا سکتی ہے کہ اب وہ 'بےبی روٹی' کو 'بلو دی روٹی' میں بدل دیں۔ ویسے تو ان کے باس بولوں کی کمی نہیں، پھر بھی حاضر ہیں۔

اساں تے کھانی اے بلو دی روٹی
کنے کنے کھانی اے بلو دی روٹی
ڈیننگ تے آؤ نالے لین بناؤ
گول گول کھانی اے بلو دی روٹی
روٹی جہیڈی پوری گول اے
کردار اونوں کوئی نہ مخول اے
اوہ جدوں اُتریا نشہ جٹ دی جوانی دا
بلو ساڈی پساری بے (بیٹھ) گئی
کنے کنے کھانی اے بلو دی روٹی
اساں تے کھانی اے بلو دی روٹی۔

مزیدخبریں