حال ہی میں قطر میں جاری فیفا ورلڈ کپ میں ارجنٹائن کی ٹیم کو سعودی عرب کی ٹیم سے تاریخی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ جبکہ ٹیم نے کھیل میں "کم بیک" کرتے ہوئے اگلے میچ میں میکسکو کو 2-0 سے شکست دی۔
نجی نیوز چینل کے سپورٹس پروگرام میں سپورٹس اینالسٹ ریحان الحق نے بتایا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ ارجنٹائن کے سابق فٹ بال کوچ سیزر لوئس مینوتی المعروف ایل فلاکو نے یہ اعتراف کیا تھا کہ 1978 کے فیفا ورلڈ کپ کی جیت پاکستانی ہاکی ٹیم کے مرہون منت ہے کیونکہ انہوں نے نہ صرف پاکستانی ہاکی ٹیم کے کھیلنے کی تکنیکی مہارتوں کا بہت گہرا مشاہدہ کیا بلکہ اپنی فٹ بال ٹیم میں بھی اس اسٹریٹیجی کو لاگو کیا۔
مینوتی کی فلاسفی یہ تھی کہ جیسے پاکستانی ہاکی ٹیم فلینکس پر "اوورلوڈ" کی صورتحال بنا رہی تھی ۔ اگر ایک فلانک پر دائیں طرف جا ئیں تو اس صورت میں وہ تکون بناتے تھے جس میں ٹیم کاسینٹر فارورڈ ، فل بیگ اور ایک سے دو مِڈ فیلڈر بھی دائیں طرف کے اینگل پر جائیں گے اور پاسنگ لینز کو کور کریں گے۔ اور پاکستان ٹیم کی اسٹریٹیجی تھی کہ جب سارا دباو ایک سائیڈ پر ہو جاتا تھا تو ایک رنر دوسری سائیڈ سے آتا تھا تو بال ٹرائی اینگل والی سائیڈ سے رنر کو پاس کیا جاتا۔ مینوتی اس تکنیک سے بہت متاثر ہوئے۔ انہوں نے میچ میں اس تکنیک کا استعمال کیا اور جب ورلڈ کپ جیتے تو انہوں نے اس وقت کے پاکستانی ہاکی ٹیم کے مینجر عبدالوحید خان کو خط لکھا اور اس بات کا اعتراف کیا کہ ان کی جیت آپ کی ہاکی ٹیم کی جارحانہ اٹیکنگ تکنیک سے متاثر ہے۔
واضح رہے کہ 1978 میں ارجنٹائن دو ورلڈ کپ ٹورنامنٹس کی میزبانی کر رہا تھا۔ ہاکی ورلڈ کپ مارچ 1978 میں بیونس آئرس میں شروع ہوا اور فٹ بال ورلڈ کپ جون 1978 میں ہوا۔پاکستان نے فائنل میں ہالینڈ کو شکست دے کر ہاکی ورلڈ کپ جیتا۔
ہاکی ورلڈ کپ کے دوران، عبدالوحید خان کے زیر انتظام اور اصلاح الدین کی قیادت میں پاکستان کی ایک شاندار ٹیم نے شاندار حملہ آور کھیل کا مظاہرہ کیا۔
ارجنٹائن کے فٹ بال مینیجر سیزر لوئس مینوتی پاکستان کی شاندار تکنیکی مہارتوں سے متاثر ہو گئے۔ ارجنٹائن کی فٹ بال ٹیم کے منیجر مینوٹی ہاکی ورلڈ کپ کے وسط میں آرام کے دن ذاتی طیارے میں پاکستان کے منیجر عبدالوحید خان کو ملنے پہنچے تھے۔ ارجنٹائن کے کوچ نے ہمیشہ مہارت اور تکنیک پر مبنی اسٹائلش، حملہ آور کھیل کی حمایت کی۔