فضائی آلودگی جانچنے والے دنیا کے معتبر ادارے آئی کیو ایئر کی رپورٹ کے مطابق فضائی آلودگی کے لحاظ سے لاہور دنیا میں پہلے نمبر پر آ گیا ہے۔ آئی کیو ایئر دنیا بھر میں فضائی آلودگی پر مسلسل نظر رکھتا ہے اور اس حوالے سے لمحے لمحے کی صورتِ حال اپ ڈیٹ کرتا ہے۔
ہوا کے معیار کو جانچنے والی عالمی ویب سائٹ ایئر ویژول پر لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس مسلسل آلودگی ظاہر کر رہا ہے۔ لاہور 250 سے زائد ایئر کوالٹی انڈیکس کے ساتھ دُنیا کے آلودہ شہروں کی فہرست میں مسلسل پہلے نمبر پر ہے جبکہ کراچی اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے۔
ہوا کا یہ معیار انسانی صحت کے لئے شدید مضر ہے۔ تاہم، پنجاب میں ماحولیاتی تحفظ کا محکمہ اِسے خطرے کی گھنٹی تسلیم نہیں کرتا۔ محکمے کے مطابق، ایئر کوالٹی انڈیکس 300 سے تجاوز کرے تو ہنگامی صورتِ حال درپیش ہوتی ہے۔
ہوا کے معیار کو جانچنے کا طریقہ کیا ہے؟
ہوا مختلف گیسوں کے امتزاج سے بنی ہے جس میں آکسیجن اور نائٹروجن کی بڑی مقدار کے علاوہ کاربن ڈائی آکسائیڈ، اوزون، سلفر ڈائی آکسائیڈ اور کاربن مونو آکسائیڈ جیسے بہت سے دیگر چھوٹے مادے بھی پائے جاتے ہیں۔ لیکن، جب کہیں گاڑیاں، موٹر سائیکلیں، رکشے، بسیں یا ذرائع آمد و رفت دھواں پھیلانے لگیں، فیکٹریوں اور بھٹوں سے دھوئیں کا اخراج ہو، فصلوں کی باقیات جلائی جا رہی ہوں تو ایسی صورت میں ہوا میں موجود چھوٹے مادے بڑھ جاتے ہیں۔ ایک خاص حد سے تجاوز کرنے پر یہ ہوا کو آلودہ کر دیتے ہیں۔ انہی مادوں کے بڑھتے تناسب کا جائزہ لے کر ہی ہوا کے معیار کو جانچا جاتا ہے۔
یہ گیسیں جس قدر بڑھتی جائیں گی اتنی ہی ہوا آلودہ ہوتی جائے گی۔ فضائی آلودگی کا جائزہ ایئر کوالٹی انڈیکس سے لیا جاتا ہے۔ جس میں صفر سے پانچ سو ڈگری کی سطح دی گئی ہوتی ہے۔
صفر سے پچاس ڈگری تک کا درجہ بتاتا ہے کہ یہ بالکل خطرناک نہیں ہے یعنی ہوا میں گیسوں کا تناسب بالکل درست ہے۔ پچاس سے سو کی حد بتاتی ہے کہ گیسز نارمل مقدار سے زیادہ موجود ہیں لیکن یہ صحت کو نقصان نہیں پہنچا رہیں۔ اس کے بعد جب آپ سو سے ڈیرھ سو کی حد میں جائیں تو یہ حساس طبیعت کے لوگوں کے لیے مُضر صحت ہے۔ لہذٰا، وہ لوگ جنہیں سانس کی بیماری ہے یا بچے اور بوڑھوں کو متاثر کر سکتی ہے اور اگر یہ ڈیرھ سو سے دو سو تک ہو تو ریڈ زون میں آتا ہے اور لاہور کی ہوا تو اکثر اسی زون میں رہتی ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ آلودہ رہتی ہے۔
واضح رہے کہ ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق پاکستان کا شہر لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پہلے درجے پر ہے لیکن ہوا کے اس آلودہ معیار کے باوجود ابھی تک شہری انتظامیہ کی جانب سے کسی قسم کی ماحولیاتی ایمرجنسی کا بگل نہیں بجایا گیا۔