عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ صدر مملکت عارف علوی کو استثنیٰ حاصل ہے اس لیے ان پر کیس نہیں چلایا جائے گا لیکن مقدمے میں نامزد دیگر ملزمان پر 12 نومبر کو فرد جرم عائد کی جائے گا۔ نامزد ملزمان جن میں وفاقی وزراء شاہ محمود قریشی، شفقت محمود، پرویز خٹک، علیم خان اور اسد عمر سمیت دیگر شامل ہیں کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے وکیل نے بریت کی درخواست پر تحریری دلائل جمع کراتے ہوئے مؤقفدیا تھا کہ عمران خان کو جھوٹے اور بےبنیاد مقدمے میں پھنسایا گیا۔ اپنے دلائل میں انہوں نے کہا کہ یہ ایک سیاسی مقدمہ ہے جس میں سزا کا کوئی امکان نہیں اس لیے وزیراعظم عمران خان کو بری قرار دیا جائے۔
پراسیکیوٹر نے عمران خان کے وزیراعظم بننے سے قبل درخواست کی مخالفت کی تھی اور عمران خان کو سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا تاہم ان کے وزیراعظم بننے کے بعد حمایت کر دی اور کہا کہ عمران خان کو بری کیا جائے کیونکہ یہ سیاسی طور پر بنایا گیا مقدمہ ہے جس سے کچھ نہیں نکلنا اور صرف عدالت کا وقت ضائع ہو گا۔ خیال رہے کہ عمران خان اس مقدمہ میں اشتہاری رہ چکے ہیں اور اس وقت ضمانت پر ہیں۔
خیال رہے کہ اگست 2014 میں تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک نے حکومت کے خلاف دھرنا دیا تھا جس کے دوران دونوں جماعتوں کے کارکنان نے پولیس رکاوٹیں توڑ کر وزیراعظم ہاؤس میں گھسنے کی کوشش کی تھی جس سے پارلیمنٹ ہاؤس کے گیٹ کو بھی نقصان پہنچا تھا۔ علاوہ ازیں مشتعل کارکنان پی ٹی وی کے دفتر میں گھس گئے تھے اور بلڈنگ کو شدید نقصان پہنچایا جس سے نشریات بند کرنا پڑیں۔ مشتعل کارکنان اور پولیس کے درمیان تصادم میں 3 افراد جاں بحق 560 سے زائد زخمی بھی ہوئے تھے۔