مشبر لقمان کا کہنا تھا کہ لوگ یہ سن کر حیرت زدہ ہونگے کہ میں کبھی الطاف حسین کا حمایتی تھا لیکن جب مجھے ان کی حقیقت کا علم ہوا تو میں نے کھل کر ان سے اختلاف کیا۔ اس کے بعد میری اے آر وائی چھوڑنے کی بڑی وجہ بھی وہی بنے۔
یہ بات انہوں نے سلیم صافی کے یوٹیوب چینل میں ان کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعظم کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان میں کچھ چیزیں ایسی تھیں جن سے مجھے عشق تھا۔ ان کی مسحور کن شخصیت نے مجھے بہت مرعوب کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ عمران خان نے ہمیں سیاسی معاملات کے بارے میں بہت آگاہی دی کہ حکومت اور اس کے اداروں کو کس طرح کام کرنا چاہیے۔ تاہم اب بہت سی چیزوں پر میرا ان کیساتھ بڑا شدید اختلاف ہے۔
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ایک تو یہ کہ تحریک انصاف نے جن لوگوں کیخلاف آواز بلند کی وہ آج ان کے قریب ترین ہیں۔ دوسرا یہ کہ جس احتساب کے بارے میں ہمیں کہا گیا تھا اس پر عمل درمیان میں آکر کہیں رک گیا ہے بلکہ ایسا کہنا چاہیے کہ وہ شروع ہی نہیں ہوا۔ تیسرا پی ٹی آئی کا انصاف کا نعرہ تھا جس پر ابھی تک عمل ہی نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے جتنی باتیں ہم سے کیں، اب وہ اس کے مکمل الٹ جا رہے ہیں۔ یہ سوشل میڈیا کا دور ہے، لوگ بڑے سیانے ہیں وہ عمران خان کے بیانات کے کلپس نکال کر لے آتے ہیں۔
https://twitter.com/SaleemKhanSafi/status/1453999753193304071?s=20
پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے مشبر لقمان کا کہنا تھا کہ عمران خان میں سب سے بڑی تبدیلی اور برائی جو پیدا ہو چکی ہے وہ ''غرور'' ہے۔ ناصرف وزیراعظم بلکہ ان کے وزرا میں اتنا غرور پیدا ہو چکا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہم ہر چیک اینڈ بیلنس سے مبرا ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت میں چیک اینڈ بیلنس کا نظام اتنا خراب ہو چکا ہے جس کی ماضی میں مثال ملنا مشکل ہے۔ یہ صورتحال تو سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف، سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے ادوار میں بھی نہیں تھی۔
اس موقع پر انہوں نے توشہ خان کیس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایسا کون سا تحفہ آیا ہے جس کے بارے میں پبلک میں بات آ جائے گی تو ہمارے تعلقات خراب ہو جائیں گے۔
سلیم صافی نے کہا کہ عمران خان کے حمایتی یہی کہتے ہیں کہ بندہ ایماندار ہے لیکن انھیں جب اقتدار بہت بری حالت میں ملا اور اس کے علاوہ ملکی نظام کو سنبھالنے کیلئے ٹیم ٹھیک نہیں ملی۔
مشبر لقمان نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ عملی طور پر ایمانداری سب کچھ نہیں، قابلیت ہونی چاہیے۔ چوری انسان اپنے لئے آسائشیں حاصل کرنے کیلئے کرتا ہے لیکن یہاں ساری چیزیں تو ان کی کوئی اور پوری کرکے دے رہا ہے۔