ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق بھارت انسانی حقوق کی کھل عام خلاف ورزی کر رہا ہے اور اسے بے نقاب کرنے پر انسانی حقوق کی تنظیموں کے خلاف کاروائیاں کرنے میں مصروف عمل ہے۔ ادارے کے تمام اکاونٹ منجمد کر دئیے گئے ہیں اور حکومت نے ایمنسٹی انٹر نیشنل کو تمام کام اور ریسرچ ورک معطل کرنے کے ساتھ ساتھ بھارت سے اپنا تمام سٹاف نکالنے پر مجبور کر دیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ڈائریکٹر رجت کھوسلہ کے مطابق بھارتی حکومت کشمیر میں بڑھتے مظالم ،بھارتی مسلمانوں کے حقوق کی پامالی اور دہلی فسادات سے متعلق ہمارے سوالات کا جواب نہیں دے رہی۔ انکا کہنا ہے کہ بھارت میں ہمیں غیر معمولی دباو کا سامنا ہے، ایمنسٹی انڈیا کو پچھلے دو سالوں سے حکومت کے انتہائی منظم حملوں، دھونس اور ہراسانی کا شدید سامنا کرنا پڑا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ پچھلے آٹھ سالوں میں چار ملین سے زائد ہندوستانیوں نے ایمنسٹی انٹرنیشنل بھارت کے کام کی حمایت کی ہے اور تقریبا ایک لاکھ ہندوستانیوں نے مالی تعاون کیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل بھارت اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں اور کارکنان پر حملے صرف متعدد جابرانہ پالیسیوں کی توسیع ہے اور اقتدار میں سچ پولنے والے لوگوں پر حکومت کی طرف سے مسلسل حملہ کیا جارہا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ویب سائٹ ہر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ انسانی حقوق کی تنظیموں جیسے اداروں اور افراد سے کسی بھی ثبوت کے بغیر مجرمانہ برتاو رکھنا اور جبری احکامات دینا صرف خوف و حراس کا ماحول پیدا کرنے اور بھارت میں تنقیدی آواز کو ختم کرنے کی کوشش ہے۔ ڈائریکٹر ایمنسٹی رجت کھوسلہ نے بتایا کہ ایمنسٹی انڈیا تمام ملکی اور بین الاقوامی قوانین کی مکمل پاسداری کرتا ہے۔ بھارتی حکومت یہ سب اپنا چہرہ بے نقاب کرنے پر انتقامی کاروائی کرتے ہوئے کر رہی ہے۔ اس لئے انتہائی افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ ایمنسٹی انٹر نیشنل انڈیا میں اب مزید کام نہیں کرے گی۔
یاد رہے کہ بھارت میں حالیہ مودی حکومت نے کچھ ایسے اقدامات کئے ہیں جن سے مسلمانوں اور خصوصا کشمیر میں ریاستی جبر بڑھ گیا ہے۔ شہری ترمیمی بل کے خلاف بہت سے مسلمان سراپا احتجاج ہیں اور انہیں مختلف قوانین کے تحت گرفتار کیا جارہا ہے۔ علاوہ ازیں پچھلے کچھ دنوں میں کسانوں کے احتجاج جاری ہیں اور مقتدر پارٹی بی جے پی کے کارکنان نے مشتعل ہو کر کسانوں پر حملہ بھی کیا۔