مولانا طاہر اشرفی دیو بندی متکبہ فکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ حکومت کو اس وقت مولانا فضل الرحمن کے دھرنے اور انکی بڑی تعداد میں مظاہرین جمع کرنے کی صلاحیت سے خطرہ محسوس ہو رہا سو انہوں نے طاہر اشرفی کے ذریعے مولانا کے دیو بند کارڈ کو زائل کرنے کی کوشش ہے۔ اس سے قبل جب سعودیہ اور پاکستان کے درمیان حالات کشیدہ ہوئے تھے تب بھی ریاست کے منتظمین نے طاہر اشرفی سے ہی مدد کی اپیل کی جو سعودی شاہی خاندان سے رابطوں میں مدد گار ثابت ہوئی۔
یوں وہ مقتدرہ کے بھی قریب قرار پائے جائے جاتے ہیں۔ ماضی میں بھی حکمت عملی کے تحت فضل الرحمٰن فیکٹر کوکاٹنے کے لئے جے یو آئی سین کے سربراہ سمع الحق کو سپورٹ کیا گیا تھا۔ اسی سپورٹ کے تحت انکے مدرسے کو پچاس کروڑ روپیہ عطیہ کیا گیا تھا۔ اپوزیشن نے 20 ستمبر کی اے پی سی کے بعد سے حکومت کے خلاف سیاسی محاذ تیار کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں پر مبنی اس سیاسی اتحاد میں مولانا فضل الرحمن کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں میں ملک میں شیعہ سنی فرقہ واریت پر مبنی واقعات بھی ہو چکے ہیں۔